Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’120 ارب کا سوال اٹھانے والوں نے بجٹ کی کتاب نہیں پڑھی‘

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی تعصبانہ پالیسی پر یقین نہیں رکھتی۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کسی تعصبانہ پالیسی پر یقین نہیں رکھتی تاہم وفاقی حکومت سے تعصب کی بو ضرور آتی ہے۔
 ’پیپلز پارٹی کل بھی وفاق کی پارٹی تھی، آج بھی ہے اور کل بھی رہے گی۔
منگل کو کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ  پی ٹی آئی صرف الزامات لگانا جانتی ہے حقائق پر بات نہیں کرتی۔

 

’آج کل پی ٹی آئی والے سندھ حکومت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔
ایک سو 20 ارب کے بجٹ کا سوال اٹھانے والوں نے کبھی بجٹ کی کتاب پڑھی ہوتی تو ایسے سوالات نہ پوچھتے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ نئے نئے آئے ہیں، ان کو علم نہیں، صحت کے بجٹ کا ستر فیصد ٖغیرترقیاتی مد میں ہے۔ جس کا مطلب ہوتا ہے تنخواہیں۔ ڈاکٹرز اور دوسرے سٹاف کی تنخواہیں۔ ہسپتال چلانے کے اخراجات بھی شامل ہیں۔
باقی کی رقم سے حکومت نے کچھ آزاد ادارے بنائے، اور کچھ اداروں کو گرانٹ بھی دی گئی تاکہ یہ مل کر عوام کی خدمت کرتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل ڈاکٹرز پر الزمات لگائے گئے، حالانکہ وہ جس مشکل وقت میں سب کی مدد کر رہے ہیں، ان کو سیلوٹ کیا جانا چاہیے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی مثال پی پی دور میں آئی۔ سندھ بھر کے تمام ہسپتالوں میں ملک بھر سے آنے مریضوں کا علاج مفت ہوتا ہے۔
ان نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ادارہ امراض قبل کے لیے گیارہ ارب کا بجٹ رکھا گیا، گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ایک سو چھانوے مریضوں کی جگر کی پیوندکاری مفت کی گئی۔
’سندھ کے ہسپتال مہنگا ترین علاج مفت مہیا کر رہے ہیں، علاج کے لیے آنے والے تیس فیصد کا تعلق پنجاب سے ہوتا ہے۔‘
انہوں نے وزیراعظم عمران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے دورے تو کرتے ہیں لیکن سندھ کا دورہ نہیں کرتے۔
انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ بتائیں کہ تعصب کون کر رہا ہے؟
’قریشی صاحب نے پی پی پی کو صوبائیت سے جوڑنے کی کوشش کی، ایسا نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کل بھی وفاق کی پارٹی تھی، آج بھی ہے اور کل بھی رہے گی۔‘

شیئر: