Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین پر تحقیق چرانے کی کوشش کا الزام

برطانیہ میں دو میٹر کے فاصلے کی خلاف ورزی پر 100 پاؤند جرمانہ عائد ہوگا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی حکام نے الزام لگایا ہے کہ چین کے حمایت یافتہ ہیکرز کورونا وائرس پر امریکی اداروں کی تحقیق کو چوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سکیورٹی نے بدھ کو اپنے ایک مشترکہ بیان میں امریکہ کے صحت اور سائنسی تحقیق کرنے والے اداروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سائبر چوری کے حوالے سے محتاط رہیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آئی چینی سائبر ایکٹرز کی جانب سے امریکی اداروں میں ڈیجیٹل چوری کی کوششوں کی تفتیش کر رہا ہے۔
بیان کے مطابق ایف بی آئی نے ہیکرز کی جانب سے امریکی اداروں کی کورونا کی ویکیسن، علاج، پبلک ہیلتھ ڈیٹا اور انٹیلیکچول پراپرٹی چوری کرنے کی کوششوں کو مانیٹر کیا ہے۔
بیان میں ہیکرز اور جن اداروں کو ٹارگٹ کیا گیا ان کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔
امریکہ میں چین کے سفارتخانے سے اس حوالے سے جب رابطہ کیا گیا تو کوئی فوری جواب نہیں دیا گیا۔
کورونا وائرس کے حوالے تحقیق اور ڈیٹا ہر طرح کے ہیکرز کے لیے ایک ترجیحی ٹارگٹ بن گیا ہے۔
گذشتہ ہفتے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران سے وابستہ ہیکرز نے امریکی دوا ساز کمپنی جی لیڈ سائنسز آئی این سی کو ٹارگٹ کیا تھا جس کی اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیویر اب تک کورونا کے علاج میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی اخبارات میں بھی ذرائع کے حوالے سے خبریں چھپی تھی کہ امریکہ چین ہیکرز پر کورونا وائرس کی تحقیق چرانے کا الزام عائد کر سکتا ہے۔

کورونا کے حوالے سے تحقیق اور ڈیٹا ہیکرز کے لیے ترجیحی ٹارگٹ بن گیا ہے (پکس فیول)

چین کے شہر جلین میں لاک ڈاؤن
یورپی ممالک نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی پابندیاں ختم کرنا شروع کر دی ہیں جبکہ دوسری جانب امریکہ میں ماہرین نے لاک ڈاؤن ختم کرنے میں جلدی کے منفی نتائج سے خبردار کیا ہے۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن اور وبائی امراض کے قومی مرکز کے سربراہ ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے خبردار کیا ہے کہ لاک ڈاؤن ختم کرنے میں جلدی کی گئی تو وبا اس حد تک پھیل جائے گی کہ اس پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔
ادھر چین کے شمال مشرقی شہر جلین میں کورونا کے کیسز سامنے آنے کے بعد جزوی طور پر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا۔ 40 لاکھ افراد کی آبادی والے اس شہر میں داخل ہونے یا نکلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جب کہ ٹرانسپورٹ کے استعمال پر بھی عارضی پابندی ہے۔
شہری حکومت نے شہر کے تمام سنیما گھروں، انڈور جم، انٹرنیٹ کیفے اور تفریحی مقامات کو فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ تمام میڈیکل سٹورز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بخار اور اینٹی وائرل ادویات کی فروخت کے اعداد و شمار فراہم کریں۔
شہر کے باسیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر وہ شہر سے باہر جانا چاہتے ہیں تو اُنہیں گذشتہ 48 گھنٹے کے دوران کرائے گئے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ جمع کرانا ہو گی جس کا منفی ہونا ضروری ہے۔

یورپی ممالک میں لاک ڈاؤن میں نرمی

یورپی ممالک کی جانب سے لاک ڈاؤن بتدریج ختم کرنے کا سلسلہ ایک ایسے وقت پر شروع ہوا ہے جب دنیا بھر میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد تین لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
 برازیل، روس اور امریکہ میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 
یورپی ملک آسٹریا نے دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد جرمنی کے ساتھ سرحدیں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ برطانیہ نے بھی محدود سرگرمیوں کی اجازت دے دی ہے۔
برطانیہ  میں پہلے مرحلے میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے جس کے تحت کام پر جانے، ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرنے، کھیلوں میں حصہ لینے اور تفریحی مقامات پر وقت گزارنے کی اجازت ہوگی۔
لیکن ایک دوسرے سے دو میٹر کا فاصلہ رکھنے کی پابندی لازمی ہے، خلاف ورزی پر ایک سو پاؤنڈ جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

فرانس میں تمام کاروباری مراکز آہستہ آہستہ کھلنا شروع ہو گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

برطانوی وزیر مواصلات نے شہریوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کم سے کم استعمال کرنے کا کہا ہے تاکہ رش نہ بڑھے۔ برطانیہ کے برعکس سکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں شہریوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی برقرار ہے۔
فرانس میں پرائمری سکول کھولنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ سکولوں میں احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے اساتذہ کو فیس ماسک پہننے جب کہ بچوں کو فاصلے سے بٹھانے کی ہدایت ہے۔
روس میں دو لاکھ سے زائد کورونا متاثرین ہونے کے باوجود پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے۔
امریکہ کے بعد روس میں سب سے زیادہ کورونا کے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ روسی صدر کے ترجمان کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا ہے۔

شیئر: