Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین مزدوروں کی دلخراش کہانیاں

گذشتہ ہفتے 16 مزدور مہاراشٹر میں ایک مال بردار ٹرین کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا میں مزدوروں کے حالات میں کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی ہے۔ یہاں تک کہ جمعے کو عدالت عظمیٰ نے بھی کہہ دیا ہے کہ مزدوروں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے روک پانا تقریباً ناممکن ہے۔
عدالت نے حکومت کو ان مزدوروں کو پناہ اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات دینے کا حکم بھی نہیں دیا۔
خیال رہے کہ لاک ڈاؤن سے مزدور اس قدر پریشان ہو چکے ہیں کہ انہوں نے ہزاروں کلومیٹر کا سفر پیدل ہی طے کرنے کا فیصلہ کیا جس کی وجہ سے آئے دن حادثات میں ان کی موت ہو رہی ہے۔
دراصل گذشتہ جمعے کو 16 مزدور مغربی ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلعے میں ایک مال بردار ٹرین کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ مزدور لاک ڈاؤن سے تنگ آکر اپنے گھروں کے لیے پیدل ہی نکل پڑے تھے۔ انہوں نے اپنے گھروں کے لیے ریلوے لائن کا راستہ اختیار کیا تھا اور جب تھک کر ٹریک پر ہی سو گئے تو ایک مال بردار ٹرین کی زد میں آ گئے۔
ان 16 مزدوروں کی ہلاکتوں کے معاملے کو عدالت کے سامنے اٹھایا گیا تھا لیکن سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ حکومت نے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کا انتظام کیا ہے اور ’انہیں اپنی باری کا انتظار کرنا چاہیے اور صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔'
جسٹس ایل ناگیشور راؤ، سنجے کول اور بی آر گوائی کے ایک تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگوں کو چلنے سے کیسے روک سکتے ہیں؟ کیا کوئی ان کے پیچھے جا کر ان کو روک سکتا ہے؟ کسی کے لیے بھی ان کو روک پانا ناممکن ہے۔‘

پیدل سفر کرنے والے مزدوروں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے (فوٹو: این ڈی ٹی وی)

انڈیا کے معروف تجزیہ نگار اور 'پیپلز آرکائیو اور رورل انڈیا' کے بانی پی سائی ناتھ نے ایک میڈیا ہاؤس سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انگریزی کے کتنے اخباروں نے ان مرنے والوں کے نام شائع کیے جو ٹرین کی زد میں آئے تھے۔ وہ بے چہرہ، بے نام دنیا سے چلے گئے۔ غریبوں سے ہمارا یہی رویہ ہے۔ اگر یہی کسی طیارے کا حادثہ ہوتا تو اس کی معلومات کے لیے ہیلپ لائنز ہوتیں۔ اگر طیارے کے حادثے میں 300 آدمی بھی مرے ہوتے تو ان کے نام اخبار میں شائع ہوتے۔ لیکن مدھیہ پردیش کے ان غریبوں کے لیے جن میں سے آٹھ کا تعلق گوند قبائل سے تھا، کون پریشان ہے؟‘
اسی طرح دو دن قبل مختلف ٹریفک حادثات میں مزید 16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں ہونے والے حادثے میں آٹھ مزدور ہلاک ہوئے، اتر پردیش میں ہونے والے حادثے میں چھ اور بہار میں دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
انڈیا کے مزدوروں کی کہانیاں کورونا سے مرنے والوں سے کہیں زیادہ دلخراش ہیں کہ کس طرح وہ بھوکے پیاسے پیدل، سائیکل، رکشا، آٹو، پک اپ، ٹرک یہاں تک کہ سیمنٹ مکسرز میں بھی سفر کرنے کے لیے مجبور ہیں۔

انڈیا میں لاک ڈاؤن کے باعث مزدوروں نے آبائی علاقوں کے لیے پیدل سفر کیا (فوٹو: روئٹرز)

پی سائی ناتھ کا کہنا ہے کہ ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی والے ملک کو بند کرنے کے لیے صرف چار گھنٹے کا وقفہ دیا جانا کسی بڑے مذاق سے کم نہیں۔
انڈیا میں دہلی کے لیے 15 سپیشل ٹرینوں کو 12 مئی سے شروع کیا گیا ہے جبکہ مزدوروں کے لیے مختلف سٹیشن سے ’شرمک‘ ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔ لیکن مزدوروں کی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔
دریں اثنا انڈیا میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے تقریباً چار ہزار مثبت کیسز سامنے آئے ہیں اور متاثرین کی مجموعی تعداد 81 ہزار 970 ہو گئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد دو ہزار 649 ہو گئی ہے۔

شیئر: