Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں وبا کی دوسری لہر کا خطرہ

ووہان کی پوری آبادی کے کورونا ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں (فوٹو اے ایف پی)
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں 16 مئی کو ایک بار پھر کورونا وائرس کے پانچ نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ کمیشن کے مطابق 15 مئی کو چین میں آٹھ نئے مریض سامنے آئے تھے۔
کمیشن نے کہا ہے کہ 16 مئی کو رپورٹ ہونے والے پانچ میں سے تین مریضوں میں وائرس کی منتقلی مقامی طور پر ہوئی ہے اور یہ مریض شمال مشرقی شہر جلین میں سامنے آئے ہیں جہاں مقامی حکومت کی جانب سے گذشتہ ہفتے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حالیہ دنوں میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد چین میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 82 ہزار 947 جبکہ اموات کی تعداد چار ہزار 634 ہوگئی ہے۔
جلین شہر کے جس علاقے میں مقامی منتقلی کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اسے چینی حکام پہلے ہی کورونا کی وبا کے حوالے سے خطرناک علاقہ قرار دے چکے ہیں۔
40 لاکھ افراد کی آبادی والے شہر جلین میں داخل ہونے یا نکلنے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ کے استعمال پر بھی عارضی پابندی ہے۔
مقامی حکومت نے شہر کے تمام سنیما گھروں، انڈور جم، انٹرنیٹ کیفے اور تفریحی مقامات کو فوری طور پر بند کر دیا ہے جبکہ تمام میڈیکل سٹورز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بخار اور اینٹی وائرل ادویات کی فروخت کے اعداد و شمار فراہم کریں۔

چینی حکومت کے ایک طبی مشیر کے مطابق کورونا کی دوسری لہر کا خطرہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

لاک ڈاؤن کے نفاذ کے وقت شہریوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ اگر وہ شہر سے باہر جانا چاہتے ہیں تو انہیں گذشتہ 48 گھنٹے کے دوران کرائے گئے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ جمع کرانا ہو گی جس کا منفی ہونا ضروری ہے۔
خیال رہے کہ جلین شہر کی سرحدیں روس اور شمالی کوریا کے ساتھ ملتی ہیں۔
کورونا کی دوسری لہر کا خطرہ
ادھر چینی حکومت کے ایک سینیئر طبی مشیر نے متنبہ کیا ہے کہ چین کے شہریوں کی قوت مدافعت کم ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خطرہ ہے۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ژونگ نانشان نے کہا ہے کہ قوت مدافعت کم ہونے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ چینی شہریوں کی اکثریت کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتی ہے۔

ژونگ نے خبردار کیا کہ کورونا کی ویکسین کی تیاری میں کئی سال لگ سکتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

'ہم ایک بڑے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں اور میرے خیال میں اس وقت صورت حال دیگر ممالک سے بہتر نہیں ہے۔'
انٹرویو کے دوران ژونگ نے اعتراف کیا کہ ابتدائی طور پر ووہان میں سامنے آنے والے کورونا کے کیسز کی صیحح تعداد رپورٹ نہیں ہوئی تھی تاہم ان کی حکومت نے 17 سال قبل آنے والی بیماری سارس سے سبق سیکھا ہے۔ 'میرے خیال میں جنوری 23 کے بعد کے تمام اعدادوشمار ٹھیک ہوں گے۔'
ژونگ نے خبردار کیا کہ کووڈ 19 کے لیے ایک 'بہترین' ویکسین کی تیاری میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

شیئر: