Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان صدر اور عبداللہ عبداللہ میں شراکتِ اقتدار کا معاہدہ

دونوں فریقین کے درمیان کئی ماہ سے اختلافات چل رہے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اپنے سیاسی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے اقتدار میں شراکت کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
صدر اشرف غنی کے ترجمان نے اپنی ٹویٹ میں دونوں فریقین کے معاہدے پر دستخط کرنے کے حوالے سے اعلان کیا ہے۔
ترجمان صدیق صدیقی نے کہا کہ معاہدے کے حوالے سے مزید تفصیلات کچھ دیر میں منظر عام پر لائی جائیں گی۔
صدارتی ترجمان نے ٹویٹ میں واضح کیا کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ ہوں گے اور ان کی ٹیم کے ممبران کو وفاقی کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔
تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی جماعت کو کون سی وزارتیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
افغانستان کے سابق چیف ایگزیکٹو اور صدارتی امیدوار ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ  نے گذشتہ ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
رواں سال مارچ میں جس دن صدر اشرف غنی نے اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا اسی دن ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے بھی بطور صدر حلف اُٹھانے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا۔
دونوں نے ٹویٹر پر اپنے ساتھ ’صدر اسلامی جمہوریہ افغانستان‘ بھی لکھ لیا تھا۔
خبر رساں ادارے  روئٹرز کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ وزارت خارجہ اور خزانہ کے خواہش مند تھے تاہم صدر اشرف غنی نے انہیں یہ وزارتیں دینے سے انکار کر دیا تھا۔
اس سے قبل امریکی حکومت کے نمائندوں نے دونوں فریقین کے درمیان مسئلہ حل کروانے کی کوششیں بھی کی تھیں۔
امریکہ کے سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے مارچ میں دورہ کابل کے دوران  مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ایک بلین ڈالر کی امدای رقم منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

دونوں حریفوں نے ایک ہی دن حلف اُٹھایا تھا (فوٹو: اے پی)

فی الحال یہ واضح نہیں کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدہ دستخط ہونے کے بعد امریکی امداد بحال ہو سکے گی یا نہیں۔
افغان حکومتی عہدیداروں کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے  کے لیے اہم ثابت ہوگا۔
عبداللہ عبداللہ اس سے پہلے بھی چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ 2014 کے انتخابات میں بھی ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد امریکی مداخلت سے نیشنل یونٹی گورنمنٹ میں عبداللہ عبداللہ کو چیف ایگزیکٹو کا عہدہ دیا گیا تھا۔

شیئر: