Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی تنازعات کو روکنے کی کوششیں، امریکی مؤقف تبدیل

امریکہ کا کہنا ہے کہ قرارداد میں شفافیت پر زور دیا جائے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے کورونا وائرس کے دوران اقوامِ متحدہ کی دنیا بھر میں تنازعات کو روکنے کی قرارداد پر مؤقف تبدیل کر کے دیگر رکن ممالک کو حیران کر دیا ہے۔
سفارتکاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل یہ قرارداد اس لیے منظور کروانا چاہتی ہے تاکہ دنیا بھر میں پہلے سے کشیدگی کا شکار ممالک کی کورونا وائرس سے لڑنے میں مدد کی جائے۔
اے ایف پی کے مطابق قرارداد میں دنیا کے کئی علاقوں میں تنازعات روکنے کا کہا گیا ہے اور 90 دنوں کا 'ہیومینیٹیرین پاز' یا انسانی بنیادوں پر جنگی وقفہ لینے کا کہا گیا ہے تاکہ متعلقہ حکومتیں کورونا وائرس سے لڑنے پر تمام توجہ مرکوز کر سکیں۔ 
اے ایف پی کے مطابق دو مہینے کے مذاکرات کے بعد امریکہ نے اس مسودے کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بعض متعلقہ حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکہ نے ایک دن قبل اس مسودے پر اتفاق کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق جب اس پر وضاحت طلب کی گئی تو امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ چین نے ہر اس سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جس سے سلامتی کونسل آگے بڑھ سکتی۔

سلامتی کونسل کی قرارداد میں دنیا بھر میں ہونے والے تنازعات کو روکنے کا کہا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اے ایف پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ چاہتا تھا کہ سلامتی کونسل قرارداد کے ابتدائی مسودے پر غور کرے جس میں 'شفافیت' پر زور دیا گیا تھا۔ 
امریکی وزارتِ خارجہ کے افسر کے مطابق، 'ہماری نظر میں یا تو کونسل محدود حمایت کے ساتھ (موجودہ مسودے کو لے کر) آگے بڑھے یا ایک ایسی قرارداد لائے جو کووڈ -19 کے حوالے سے شفافیت پر دھیان دے۔'
واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم عالمی ادارہ صحت پر کورونا وائرس کے چین میں پھیلنے کو سنجیدگی سے نہ لینے کا الزام لگایا تھا۔

شیئر: