Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹائیگر فورس سے ٹڈیاں ہی پکڑوا لیں‘

پاکستان میں ٹڈی دل پر نیشنل ڈیزسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی جہاز کے ذریعے سپرے بھی کر رہی ہے۔ (تصویر : اے ایف ہی )
پاکستان کے چاروں صوبوں کے لگ بھگ پچاس اضلاع میں صحرائی ٹڈیوں کے حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹڈیوں کی افزائش نسل گذشتہ سال کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے اس لیے انہیں کنٹرول کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کرنا پڑ رہی ہیں مگر کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال نے مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین بھی ٹڈی دل سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے مشورے دینے اور تبصرے کرنے میں مصروف ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے قیام کے اعلان کے بعد سے ہی آئے دن اس آئیڈیا کی حمایت و مخالفت میں تبصروں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہتا ہے۔ کبھی ان رضاکاروں کے نام پر اعتراضات تو کبھی کام کی نوعیت پر تبصرے ۔
ٹی وی شوز میں مزاحیہ کردار ادا کرنے والے شفاعت علی نے ٹویٹ میں کیا کہ  ٹائیگر فورس اگر ویلی بیٹھی ہے تو ان سے ٹڈیاں ہی پکڑوا لیں۔

جس کے جواب میں چوہدری وقاص اشرف  نے لکھا کہ ’میں ٹائیگر فورس کا رجسٹرڈ ممبر ہوں، آپ کے گھر کوئی ٹڈی ہے تو مجھے بتائیں میں پکڑنے کے لیے آ جاتا ہوں‘

اینکر مدیحہ نقوی نے لکھا کہ اسی بہانے ٹائیگر فورس دیکھنے کو تو ملے گی ۔

جہاں سوشل میڈیا صارفین ٹائیگر فورس پر بنے مزاحیہ میمز اور مشورے دیتے رہے وہیں ٹائیگر فورس کے رضاکار بھی جواب دینے میں پیش پیش رہے۔
اینکر مدیحہ نقوی کی ٹویٹ پر جواب دیے ہوئے اویس مغل نے لکھا کہ ’اگر دیکھنا ہی ہے تو ویسے ہی بتادو ہم خود آجائیں گے میں بھی ٹائیگر فورس سے ہوں۔‘

ٹوئٹر صارف عثمان اسماعیل نے لکھا کہ ’ٹائیگر فورس ابھی چھٹیوں پر ہے۔‘

سوشل میڈیا پر پاکستا ن کے مختلف دیہی علاقوں کی ویڈیوز بھی موجود ہیں جس میں کسان ڈھول بجا کر ٹدیوں کو اڑا رہے ہیں۔ بحث میں حصہ لینے والے کئی صارفین نے یہ مشورہ بھی دیا کہ ٹائیگر فورس کو ڈھول بھی فراہم کیے جائیں تاکہ وہ بھی یہ کام کر سکیں۔
نعیم چشتی نامی صارف نے لکھا کہ ’کیوں نہ ٹائیگر فورس کو ڈھول اور ٹین ڈبے دے کر کچھ دن کے لیے کسانوں کے ساتھ ٹڈی دل بھگانے پر لگا دیا جائے؟
\

 
داؤد خٹک نے لکھا کہ ویسے ڈھول والے آپشن کے بجائے حکومت اگر ٹائیگر فورس کھیتوں میں چھوڑ دے تو ٹڈی دل سے بچا جا سکتا ہے یا نہیں؟

 

شیئر: