Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گلگلت، کے پی میں سیاحت کھولنے کی تیاری

کے پی اور جی بی نے سیاحتی مقامات کھولنے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کے بعد  دنیا میں ایسے الفاظ اور اصطلاحات متعارف ہوئی ہیں جو اس سے قبل بہت کم یا شاید ہی کہیں استعمال ہوئی ہوں، جیسے کہ 'قرنطینہ'، 'لاک ڈاؤن'، 'سمارٹ لاک ڈاؤن'، اور اب سیاحتی شعبے کو کھولنے کے لیے 'کنٹرولڈ ٹور ازم' کی اصطلاح متعارف کروائی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دو روز قبل صوبوں سے کہا تھا کہ دیگر کاروباری شعبوں کی طرح لاک ڈاؤن کے سبب بند ہونے والے سیاحتی شعبے کو ایس او پیز کے تحت دوبارہ کھولا جائے۔ 
اس سلسلے میں خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے میں 'کنٹرولڈ ٹورازم' کے تحت سیاحتی مقامات کو کھولا جائے گا۔ 
'کنٹرولڈ ٹورازم' کیا ہے؟ 
گلگلت بلتستان محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر اقبال حسین نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد سیاحت کا شعبہ کنٹرولڈ ٹورازم کے تحت کھولا جا رہا یے جس میں ایڈونچر ٹورازم سمیت متعدد سیاحتی مقامات کو ایس او پیز کے تحت کھولا جائے گا
 اقبال حسین کے مطابق گلگت بلتستان میں ایڈونچر ٹورازم کا ایک بہت بڑا شعبہ ہے جو کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے شدید متاثر ہوا یے۔
سیاحتی شعبے کے ایس او پیز کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ان سیاحوں کو سیاحتی مقامات کی طرف جانے کی اجازت ہوگی جنہوں نے پہلے سے ہوٹلز کی بکنگ کروا رکھی ہو سیاحتی مقامات ہر رش نہ بڑھے اور صرف  ایڈوانس بکنگ والے سیاح داخل ہو سکے۔ 
اقبال حسین کے خیال میں 'گلگلت بلتستان کے وسیع و عریض علاقے کی وجہ سے سماجی فاصلے پر عملدرآمد کیا جا سکتا یے۔ 
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کورونا وائرس سے انفیکٹڈ سیاح داخل نہ ہوسکے، 'ہوٹل مالکان پر یہ لازم قرار دیا جائے گا کہ تمام سیاحوں کی انٹری کے وقت درجہ حرارت چیک کیا جائے اس کے علاوہ سیاحوں کو کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ کی شرط بھی لازم قرار دینے پر غور کیا جا رہا یے تاہم کورونا ٹیسٹ کی شرط پر ابھی سٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے۔

پشاور کے شہریوں کے لیے سردریاب نزدیک ترین سیاحتی مقام ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اقبال حسین نے امکان ظاہر کیا  ہے کہ ایک ہفتے تک سیاحتی مقامات کھول دیے جائیں گے۔'
گلگت بلتستان کے علاوہ خیبر پختونخوا حکومت نے بھی سیاحتی مقامت کنٹرولڈ ٹورازم کے تحت کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ 
گلیات ڈولپمنٹ اٹھارٹی (جی ڈی اے) کے ترجمان احسن حمید نے اردو نیوز کو بتایا کہ صوبے میں تمام سیاحتی مقامات کے ہوٹلز مالکان کو صرف 50 فیصد کمروں کی بکنگ کرنے کی اجازت ہوگی، '20 کمروں والا ہوٹل ایک دن میں 10 کمرے سیاحوں کو دے سکے گا اور خالی ہونے کے بعد 24 گھنٹے تک اس میں کسی دوسرے سیاح کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور اس دوران کمروں میں ڈس انفیکشن سپرے وغیرہ کیے جائیں گے۔
ترجمان جی ڈی اے کے مطابق سیاحوں کو ہوٹلز کے ڈائننگ ہالز میں کھانے کی اجازت نہیں ہوگی، صرف روم سروس کی ہی سہولت حاصل کی جاسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہوٹلز مالکان پر ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے گا اور خلاف ورزی کی صورت میں جرمانے اور ہوٹلز بند کر دیے جائیں گے۔

سوات کے سیاحتی مقام مالم جبہ میں ایک بڑی تعداد میں سیاح ہر سال جاتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

صوبائی حکومتوں کی ایس او پیز کے علاوہنیشنل ٹورازم کوآرڈینیشن بورڈ نے بھی ایس او پیز تیا رکیے ہیں۔ جس میں ہوٹلز میں موجود سومنگ پولز اور جمز تاحال بند رکھنے کی ہدایت کی گئی یے۔
 اس کے علاوہ تمام عملے کو کورونا وائرس کی احتیاطی اقدامات کے بارے ٹریننگ دینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔  
نیشنل ٹورازم کوآرڈینیشن بورڈ کی جانب سے تیار کردہ ایس او پیز کے تحت سیاحتی مقامات ہر ڈس انفیکشن گیٹس اور درجہ حرارت چیک کرنا بھی شامل ہے اور درجہ حرارت زیادہ ہونے کی صورت میں سیاح کو قریبی ہسپتال جانے کا مشورہ دیا جائے گا۔ 
'کنٹرولڈ ٹورازم' سے سیاحت کے شعبے کو ہونے والے نقصان پر قابو پانے میں آسانی ہوگی'
گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر اقبال حسین کے مطابق لاک ڈاؤن کے باعث صوبے میں سیاحتی شعبہ بند ہونے سے شدید نقصان پہنچا ہے جس میں کسی حد تک کمی دیکھنے میں آئی گی۔ 
انہوں نے کہا کہ 'ملکی اور غیر ملکی سیاح نہ ہونے کی وجہ سے  اس سال اپریل کے آخر تک 10 ملین ڈالرز کا نقصان سیاحتی شعبے میں ہوا ہے جس کی بڑی وجہ ایڈونچر ٹورازم بند ہونا ہے۔'

اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈائریکٹر اقبال حسین نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں اب اگلے تین ماہ ہی سیاح آئیں گے اور  'کنٹرولڈ ٹورازم' کے تحت ہوٹل انڈسٹری مزید نقصان سے بچ سکتی ہے، جو ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات ہیں وہ کم از کم جیب سے ادا نہیں کرنا پڑیں گے۔'
ترجمان گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی احسن حمید کہتے ہیں کہ سیاحتی مقامات بند ہونے سے اس سال نقصان کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا تاہم عید الفطر ایک ایسا موقع ہوتا جس میں سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں اور گزشتہ سال عید الفطر کی پانچ چھٹیوں میں 6 لاکھ سیاحوں نے گلیات کا رخ کیا تھا اور 50 کروڑ روہے کی آمدنی اکٹھی ہوئی تھی جو کہ اس بار نہیں ہو سکی، 'پورے سال میں کتنا نقصان ہوا ہے اس حوالے سے ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔‘

شیئر: