Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عدالت دیکھے گی بی آر ٹی میں مفادات کا ٹکراؤ تو نہیں؟‘

بی آر ٹی منصوبے کے ڈیزائن میں کئی مرتبہ تبدیلی کی گئی (فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو پشاور بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات سے روکنے کے اپنے حکم امتناعی میں چوتھی مرتبہ توسیع کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کو عدالت عظمٰی میں کیس چلانے کی ہدایت کی ہے۔
بدھ کو جسٹس عمر بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بی آر ٹی منصوبہ کیس سماعت کی۔ سماعت کے دوران خیبر پختونخوا حکومت کے وکیل مخدوم علی خان پیش نہ ہو سکے۔  ان کی جانب سے تحریری درخواست میں عدالت سے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روکنے کے عدالتی حکم امتناع میں توسیع دینے اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ 
عدالت نے سماعت کے دوران بی آر ٹی منصوبے کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بطور عدلیہ منصوبے کے حوالے سے مخصوص چیزوں کا جائزہ لینا ہے۔ ’بی آرٹی منصوبے کی شفافیت کا جائزہ لیں گے۔ یہ بھی دیکھیں گے کہ منصوبے کا تعمیراتی ٹھیکہ کیسے دیا گیا۔ منصوبے میں کہیں مفادات کا ٹکراؤ تو نہیں؟ خیبر پختونخوا حکومت نے کہیں ادھورے منصوبے پر اربوں تو خرچ نہیں کر دیے؟‘

 

انہوں نے کہا کہ منصوبے میں غلطیوں کے ازالے کے معاملے کو بھی دیکھیں گے؟ ’منصوبہ کہیں بغیر تیاری کے شروع تو نہیں کیا گیا۔ منصوبے کے ڈیزائن میں بار بار عوام کے پیسے سے تبدیلی کی گئی۔ منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کا جائزہ بھی لیں گے۔‘
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی اپیل کو زیادہ عرصہ حکم امتناع میں نہیں رکھنا چاہتے۔ صوبائی حکومت بی آر ٹی کیس چلائے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے وکیل مخدوم علی خان کی التوا کی درخواست پر عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔ 
اس سے قبل گذشتہ ماہ پانچ مئی کو سپریم کورٹ نے بی آر ٹی سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے بھی جواب طلب کیا تھا۔ 
عدالتی استفسار پر صوبائی حکومت کے وکیل نے بتایا تھا کہ منصوبے کی تکمیل کی تاریخ 31 جولائی ہے۔ کورونا کی وجہ سے 25 دن تک کام رکا رہا ۔ کنٹریکٹر نے تا حال نئی تاریخ نہیں دی۔
یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے گذشتہ سال ایف آئی اے کو بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات 45 روز میں مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ نے فروری میں حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روک دیا تھا۔ 
خیال رہے کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے گذشتہ دورِ حکومت میں شروع ہوا تھا جو تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

شیئر: