Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جو پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں، ملک پہنچ جائیں گے‘

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک خصوصاً دبئی اور سعودی عرب سے تمام پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا اور صرف ایک ٹیسٹ کے بعد گھر جانے دیا جائے گا۔ اگر ٹیسٹ مثبت ہوا تب بھی ان کو گھر پر ہی قرنطینہ کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔
پیر کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ دوسرے ملکوں میں پھنسے پاکستانیوں کا احساس ہے۔
ان کے بقول ’چونکہ شروع میں تمام کیس باہر سے آئے اس لیے پاکستانیوں کو لانے کا سلسلہ کچھ سست ہوا، صوبوں کو اس پر تحفظات تھے۔‘
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ آج (پیر) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب جلد از جلد پاکستانیوں کو واپس لایا جائے۔ ’اس حوالے سے منصوبہ بندی کر لی گئی ہے اگلے کچھ عرصے میں وہ تمام پاکستانی جو واپس آنا چاہتے ہیں، ملک پہنچ جائیں گے۔‘
وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستانی یورپی ممالک میں بھی ہیں تاہم خلیجی ممالک میں زیادہ تر مزدور طبقہ ہے، ان کو بہت مسائل کا سامنا ہے۔ ’یہ وہ لوگ ہیں جن کے پیسوں سے ملک کی معیشت چلتی رہی ہے، حکومت ان کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔'
لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'یہ کورونا وبا کا حل نہیں ہے، ہمیں اس کے ساتھ ہی گزارا کرنا پڑے گا جب تک اس کی ویکسین نہیں آ جاتی۔ جو لاک ڈاؤن ہمارے ہاں ہوا اس کے حق میں نہیں تھا، اس سے غریب طبقے کو بہت تکلیف پہنچی۔'

عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا کی وبا کا حل نہیں ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس اختیار ہے، اس لیے یہ فیصلہ ہوا تھا۔ 'ہمارے اور یورپ یا امریکہ کے لاک ڈاؤن میں بہت فرق تھا، وہاں غربت نہیں ہے، شروع سےغریبوں کا احساس تھا۔'
عمران خان کے بقول پاکستان میں لاک ڈاؤن سے ڈھائی کروڑ دیہاڑی دار ماثر ہوئے اور اگر ان کے گھر والوں کو ملایا جائے تو یہ تعداد 12 سے 15 کروڑ تک ہے۔
'امیر تو لاک ڈاؤن میں بھی گزارا کر سکتے ہیں، مسئلہ تو غریب افراد کا ہے۔ اسی لیے ڈیفنس اور دوسرے امیر علاقوں سے لاک ڈاؤن کے بارے مؤقف دوسرا تھا اور غریبوں کا دوسرا۔'
وزیراعظم نے امریکہ اور اٹلی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کیسز لاکھوں میں ہیں، بڑی تعداد میں اموات ہو چکی ہیں تاہم وہ بھی لاک ڈاؤن کھول رہے ہیں۔
عمران خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'ابھی یہ وبا مزید پھیلے گی، اموات ہوں گی اور پیک کے بعد واپسی ہو گی۔'

حکومت نے شعبہ سیاحت کو بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احتیاط ہی وہ چیز ہے جو آپ کو بیماری سے بچا سکتی ہے۔ ’یابیطس، بلڈ پریشر کے مریض اور بزرگ افراد کو بیماری کا زیادہ خطرہ ہے، اس لیے سب احتیاط کریں۔‘
وزیراعظم نے معیشت کے بارے میں بتایا کہ کورونا کی وبا کی وجہ سے ٹیکسوں میں 30 فیصد کمی ہوئی ہے، برآمدات بند ہو گئی ہیں، سرمایہ کاری رک گئی ہے۔
عمران خان نے ڈاکٹروں اور شعبہ صحت سے وابستہ دوسرے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حکومت کو پوری طرح سے احساس ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ اجلاس میں کچھ مزید شعبہ جات کو کھولنے پر اتفاق ہوا ہے جن میں سے ایک سیاحت ہے۔ ’گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا مل کر اس حوالے سے ایس او پیز بنائیں گے۔‘

عمران خان نے کہا کہ کورونا مزید پھیلے گا اور اموات ہوں گی (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم نے مزید کہا کہ شعبہ سیاحت کے لیے سال میں تین چار ماہ ہی ان کے کام کے ہوتے ہیں وہ بھی اگر اسی طرح چلے جائیں تو آگے کے مہینوں میں ان کو مشکل ہو گی۔
عمران خان نے کہا کہ غریبوں کے احساس کی وجہ سے ان میں اربوں روپے تقسیم کیے۔ ’مزید کتنے پیسے تقسیم کیے جا سکتے ہیں، یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے، احتیاطی تدابیر کے ساتھ آگے بڑھنا پڑے گا۔‘

شیئر: