Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کُتے کو گاڑی سے باندھ کر گھسیٹنے پر مقدمہ، ملزم گرفتار

وڈیو میں ایک گاڑی کے ساتھ کتے کو باندھ کر گھسیٹا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں کتے کو گاڑی سے باندھ کر گھسیٹنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد فیروزآباد پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے، مگر ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کتے کو تشدد کر کے مارا گیا یا مردہ کتے کو پھینکا جا رہا تھا۔
بدھ کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ سفید رنگ کی گاڑی کے ساتھ کتے کو باندھ کر گھسیٹا جا رہا ہے۔
یہ ویڈیو پیچھے آنے والی گاڑی میں سوار افراد نے بنائی تھی جس کے وائرل ہونے پر واضح ہوا کہ یہ واقعہ کراچی کے علاقے دھوراجی کا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا گھسیٹنے کے وقت یہ کتا زندہ تھا یا پہلے ہی مر چکا تھا اور اسے پھینکا جا رہا تھا۔
 ایف آئی آر کے مطابق فیروزآباد پولیس کی موبائل علاقے میں گشت پر تھی جب اسے اطلاع ملی کہ ایسی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور اس کا ملزم اسی علاقے میں موجود ہے جس پر فیروزآباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مومن خان نامی شخص کو گرفتار کر لیا۔
واقعے کا مقدمہ سب انسپکٹر اکرم قریشی کی مدعیت میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 429 کے تحت درج کیا گیا ہے جس کے مطابق اگر کوئی بھی شخص کسی جانور کو نقصان پہنچائے یا قتل کرے تو اسے قید اور جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جہاں بہت سے لوگوں نے واقعے کی پُر زور مذمت کی وہیں کچھ نے تصویر کا دوسرا رخ پیش کرنے کی کوشش بھی کی۔

ایک صارف نیہا امتیاز نے وضاحت پیش کی کہ وہ ان گھر والوں کو جانتی ہیں جن کے ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ کتا پہلے ہی مر چکا تھا اور اسے اٹھوانے کے لیے کراچی میونسپلٹی کارپوریشن سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی تھی تاہم مثبت جواب نہ ملنے پر گھر والوں نے ڈرائیور سے کہا کہ وہ اسے قریبی کچرا کنڈی میں پھینک آئے، جس نے اپنی سمجھ کے مطابق اسے گاڑی سے باندھ لیا جس پر واویلہ کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر بیشتر صارفین نے اس مؤقف کی تائید کی اور گمان ظاہر کیا کہ کتا پہلے ہی مردہ تھا صرف اسے گھسیٹنے کا عمل غیر اخلاقی تھا، جو نہیں کرنا چاہیے تھا۔ جس سے نئی بحث شروع ہوگئی کہ کیا یہ کتا مردہ تھا، اور اگر تھا تو اسے تلف کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے اور کیا اس حوالے سے کوئی قانون موجود ہے جس کی خلاف ورزی پر ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے اور اعانت کے لیے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکار مصطفیٰ احمد کی باظابطہ خدمات بھی حاصل کی ہیں تاکہ وہ اس معاملے میں ان کی مدد کر سکیں۔

شیئر: