Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی ڈرائیور کے صبر پر جمائما کی شاباش

برطانوی شہری کی جانب سے بدسلوکی کے جواب میں پاکستان ڈرائیور نے تحمل کا مظاہرہ کیا (فوٹو: سوشل میڈیا)
امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے احتجاج کا سلسلہ کئی مغربی ممالک تک بھی پہنچ گیا ہے۔ 
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر سوشل میڈیا صارفین، بلاگرز اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی مدد آپ کے تحت اس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا کہ ’جارج فلوئیڈ کے قتل پر امریکی عوام کا احتجاج بالکل بجا اور قانونی ہے جس کی کوئی مخالفت نہیں کی جا سکتی۔‘
نسل پرستی کا یہ سلسلہ صرف سیاہ فاموں تک محدود نہیں بلکہ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ڈرائیوروں کو بھی اکثرسفید فاموں کی طرف سے نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
صارفین کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ماضی میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے واقعات کی تصاویر اور ویڈیو شیئرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک برطانوی شہری پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور سے بدتمیزی کر رہا ہے تاہم اس کے جواب میں ٹیکسی ڈرائیور انتہائی صبر اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحمل مزاجی سے کام لے رہا ہے۔
یہ ویڈیو  ٹوئٹر صارف انڈریو نیل کے اکاؤنٹ سے شئیر کی گئی جسے شئیر کرتے ہوئے انہوں نے لوگوں سے اسے مزید ری ٹویٹ کرنے کی گزارش بھی کی۔

ٹوئٹر صارف جیرمی وائن نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’دنیا کا سب سے زیادہ نرم مزاج ٹیکسی ڈرائیور‘

یہ ویڈیو ری ٹویٹ کرتے ہوئے جمائما نے لکھا ’اس برطانوی پاکستانی ڈرائیور کے لیے بہت احترام اور شاباش۔ جس نے نسل پرستانہ بدتمیزی اور بد سلوکی کے جواب میں صبر سے کام لیا۔‘
 ٹوئٹر صارف نسرین کا کہنا تھا ’میرا خیال ہے ایسی بیمار ذہنیت کے لوگوں کو نظر انداز کرنا سب سے بہترین طریقہ ہے‘
 

کئی صارفین نے ٹیکسی ڈرائیور کو ویڈیو بنانے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جس کے جواب میں جمائما نے ٹوئٹر صارف مارٹن آر جے کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’ کیا ڈرائیور کو کیمرہ  بند کرکے اس مسافر کی مار پیٹ کرنی چاہیے تھی؟  نسل پرستی کو سامنے لانا زیادہ ضروری ہے۔

صارفین بیرون ملک ٹیکسیوں میں پہلے سے نصب شدہ کیمروں کے حوالے سے بات کرتے بھی نظر آئے ٹوئٹر صارف عمیرہ نے لکھا ’ یہ مت سمھجیں کہ ٹیکسی ڈرائیور نے اسے ریکارڈ کرنے کا ارادہ کر رکھا تھا ایسے افراد کو سامنے لانے کے لیے ہی ٹیکسیوں میں پہلے سے کیمرے لگائے جاتے ہیں۔‘
آپ کو کیا لگتا ہے کہ اگر مسافر شائستگی سے بات کرتا اور ڈرائیور کےساتھ  گفتگو کا مہذب طریقہ اپناتا کیا تب بھی ڈرائیور سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو شئیر کرتا۔‘

 

شیئر: