Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جارج فلوئیڈ کی ہلاکت، ملزمان گرفتار

جارج فلوئیڈ کی فیملی نے امریکیوں سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں غیر مسلح سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ کے پولیس کے ہاتھوں قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد نے ملوث اپولیس اہلکاروں کی گرفتاری اور ان کے خلاف  فرد جرم عائد کرنے کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم اب بھی ہزاروں افراد اس قتل کے خلاف مسلسل نویں روز امریکہ کی سڑکوں پر موجود ہیں۔
مظاہرین پولیس تشدد اور نسل پرستی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے جارج فلوئیڈ کے قتل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
اگرچہ مظاہرین کا ایک اہم مطالبہ مان لیا گیا ہے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف نئی فرد جرم بھی عائد کر دی گئی ہے تاہم نیویارک سے لے کر لاس اینجلس تک ہزاروں لوگ سڑکوں پر موجود ہیں۔
صدر ٹرمپ پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ ان کے سابق وزیر دفاع جم میٹس نے صدر پر سخت تنقید کی ہے اور ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان ہنگاموں کے دوران امریکہ  کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
منیسوٹا میں پراسیکیوٹر نے سفید فام پولیس افسر ڈیرک چون جنہوں نے جارج فلوئیڈ کو گرا کر ان کی گردن پر گھٹنہ رکھا تھا پر تھرڈ ڈگری قتل کی فرد جرم عائد کی ہے۔
تاہم بدھ کو پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مذکورہ اہلکار کے خلاف فرد جرم کو مزید سخت کر رہے ہیں۔
ڈیرک چون کے تینوں ساتھیوں جو کہ قتل کے وقت موقع پر موجود تھے ان پر قتل میں اعانت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان چاروں اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

براک اوبامہ نے امریکیوں کے رویے میں تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کی گرفتاری درجنوں امریکی شہروں کی سڑکوں پر جارج فلوئیڈ کے قتل کے خلاف پرتششد مظاہرین کا اہم مطالبہ ہے۔ مظاہرین اکثر انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کو توڑ کر اس قتل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر براک اوبامہ نے امریکیوں کے مائنڈ سیٹ میں نسلی امتیاز کے خلاف انصاف کے مطالبے کی پذیرائی پر مبنی تبدیلی کی تعریف کی ہے۔
کئی امریکی شہروں بشمول دارالحکومت واشنگٹن اور لاس اینجلس میں کرفیو لگانے کے اوقات میں پرتششد مظاہروں اور لوٹ مار میں کمی کے بعد تاخیر کی ہے جب کہ سیاٹل میں کرفیو ختم کر دیا گیا ہے۔

کئی شہروں میں مظاہرین نے کرفیو کی پروا کیے بغیر مظاہرے جاری رکھے (فوٹو: اے ایف پی)

سیاٹل کے میئر نے ٹویٹ کی کہ 'ان کے لیے جو آج رات پرامن مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں وہ اپنا مظاہرہ جاری رکھ سکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ آپنی آواز پہنچائیں۔'
تاہم پولیس نے نیویارک میں کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے، مظاہرین کے کئی گروپوں نے کرفیو کے اوقات شروع ہونے کے بعد بروکلین اور مین ہٹن سٹی میں مارچ جاری رکھا۔
مین ہٹن میں ہونے والے مظاہرے میں شریک برین کلارک نے کہا کہ فلوئیڈ کے قتل کے ملزمان کے خلاف فرد جرم ایک اچھا آغاز ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک مظاہرے جاری رکھیں گے جب تک ہر سیاہ فام شخص کو انصاف نہیں ملتا جو کہ اس کا حق ہے۔

پولیس اہلکاروں کے خلاف فرد جرم عائد کر کے مظاہرین کا مطالبہ مان لیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم برین کلارک کے ساتھی علیجاہ بی نے کہا کہ 'یہ کافی نہیں ہے۔ یہ تو ایک ہفتے پہلے ہو سکتا تھا اور یہ اس وقت ہوا جب مظاہرین نے سڑکوں پر مارچ کا آغاز کیا اور توڑ پھوڑ شروع کی تو ہی لوگ متوجہ ہوئے۔'
لوگوں کی بڑی تعداد نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو کے اوقات شروع ہونے کے بعد بھی مظاہرے جاری رکھے۔ ہزاروں لوگ ہالی وڈ اور لاس اینجلس میں بھی سڑکوں پر نکل آئے۔
جارج فلوئیڈ کی فیملی نے ایک بیان میں ملزمان کی گرفتاری اور نئے فرد جرم کو تلخ واقعے کے بعد ایک اچھا لمحہ قرار دیا ہے اور اسے انصاف کے حصول کی طرف پیش قدمی کہا ہے۔
انہوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ تبدیلی کے لیے اپنی آواز پرامن طریقے سے بلند کریں۔

نیو یارک میں پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ جارج فلوئیڈ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مظاہرین کے خلاف سخت موقف اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے مظاہرین کو ’برے لوگ‘ کے القاب سے نوازا ہے اور گورنروں پر زور دیا ہے کہ وہ سڑکوں پر کنٹرول حاصل کریں۔
تاہم پینٹاگون کے سابق چیف میٹس نے ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ٹرمپ میری زندگی میں پہلے صدر ہیں جو کہ لوگوں کو متحد کرنے کی کوشش نہیں کر رہے اور نہ ہی دکھاوے کے لیے ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'
اس کے بجائے وہ ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'
تاہم ٹرمپ نے میٹس کی تنقید کا ٹوئٹر پر جواب دیتے ہوئے انہیں سب سے زیادہ ’اوور ریٹڈ‘ جنرل قرار دے دیا۔
ٹرمپ نے مظاہروں پر کنٹرول کرنے کے لیے باقاعدہ فوج طلب کرنے کا عندیہ دیا تھا، لیکن میٹس کے جانشین سیکٹری دفاع مارک ایسپر نے اس کی مخالفت کی۔

شیئر: