Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارکان پارلیمان کے اہلخانہ بھی سرکاری ہوائی سفر کریں گے؟

ارکان پالیمان کو ہر سال 25 ایئر ٹکٹ ملتے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ میں حکومت کی جانب سے ایک ترمیمی بل پیش کیا گیا ہے جس کے تحت ارکان پارلیمان کو ملنے والے سالانہ 25 ریٹرن ہوائی ٹکٹوں کے بدلے میں سفری واؤچر جاری کیے جائیں گے جو ارکان کے اہل خانہ کو بھی استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ 
سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں ترمیم کا بل وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے پیش کیا۔
بل کے مسودے کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کو 25 بزنس کلاس ایئر ٹکٹس کے برابر سفری ووچرز دیے جائیں گے۔ ارکان اور ان کے اہل خانہ اپنے متعلقہ ایئرپورٹ سے قابل اطلاق ایئرلائن اور روٹس پر یہ واؤچر استعمال کر سکیں گے۔  
صرف یہی نہیں بلکہ سال 2019/20 کے غیر استعمال شدہ ٹکٹس اور ووچرز 30 جون 2020 تک قابل قبول ہوں گے۔ 
بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ قواعد کے تحت ارکان پارلیمنٹ اسلام آباد سفر کے لیے ہر سال 25 بزنس کلاس اوپن ریٹرن ٹکٹ کے مستحق ہیں۔ ارکان کا مطالبہ تھا کہ 25 ٹکٹس کے استعمال کا حق ان کے خاندان کے افراد کو بھی دیا جائے 25 ایئر ٹکٹس کی جگہ برابر مالیت کے واؤچرز ارکان کو دینے کی تجویز ہے۔ یہ ووچرز ارکان پارلیمنٹ کے خاندان کے ارکان بھی استعمال کر سکیں گے۔ 
چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا اور ہدایت کی کہ کمیٹی 10 دن میں بل پر اپنی سفارشات ایوان میں پیش کرے۔ 
یاد رہے کہ اس وقت ارکان پارلیمان تنخواہوں اور مراعات کے ایکٹ کے تحت ایک رکن کی ماہانہ تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔ اس کے علاوہ ایک دن کے قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کے لیے 2800 روپے یومیہ الاؤنس اور دو ہزار روپے ہاؤس الاؤنس دیا جاتا ہے۔
اسی طرح ارکان کو سالانہ تین لاکھ روپے کے سفری واؤچرز بھی دیے جاتے تھے۔ واؤچرز استعمال نہ کرنے کی صورت میں ارکان وہ رقم کیش کی صورت میں بھی وصول کرنے کے حقدار ہیں۔ 
فروری 2020 میں ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کا بل بھی سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی، سجاد حسین طوری، یعقوب ناصر، دلاور خان، اشوک کمار اور شمیم آفریدی نے یہ بل مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد بڑی سیاسی جماعتوں نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔  

چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا اور ہدایت کی کہ کمیٹی 10 دن میں بل پر اپنی سفارشات ایوان میں پیش کرے۔ ( فوٹو: ٹوئٹر)

مجوزہ بل کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ دو لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر سپریم کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ آٹھ لاکھ 79 ہزار روپے کے برابر مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ 
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ ایک لاکھ 85 ہزار سے بڑھا کر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ 8 لاکھ 29 ہزار روپے کے برابر کرنے کی تجویز تھی۔
سینیٹرز نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات ایکٹ میں ترمیم کرکے اراکین کی تنخواہ 1 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز دی تھی۔ 
مجوزہ بل میں کہا گیا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کو سفر کے لیے ٹرین کی ایئر کنڈنشنڈ کلاس ٹکٹ کے برابر رقم دی جائے اور جہاز کے بزنس کلاس کے ٹکٹ کے مطابق سفری الاؤنس دیا جائے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ ان کو جو دو لاکھ روپے تنخواہ ملتی ہے اس میں ان کا گزارہ نہیں ہوتا۔

شیئر: