Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنتھیا رچی کون ہیں اور پاکستان میں کیا کر رہی ہیں؟

سنتھیا رچی نے پاکستانی سیاستدانوں پر جنسی حراسگی کا الزام عائد کیا ہے (فوٹو ٹوئٹر)
اسلام آباد کی ایک عدالت نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے مقدمے میں امریکی شہری اور بلاگر سینتھیا رچی کو 13 جون (سنیچر) کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔ 
اسلام آباد کی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں امریکی شہری سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست پر سماعت ہوئی۔  اس دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے عدالت سے سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی۔ 
پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی نے ایف آئی اے کی جانب سے سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کی درخواست درج نہ کرنے پر عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ 

سنتھیا رچی کون ہیں؟

حال ہی میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں رحمان ملک، مخدوم شہاب الدین اور یوسف رضا گیلانی پر جنسی نوعیت کے سنگین الزامات عائد کرنے والی سنتھیا رچی اس وقت پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر کافی نمایاں نظر آتی ہیں۔ چند دن قبل ٹوئٹر پر انگریزی میں ’سنتھیا رچی پاکستان کا فخر ہیں‘ ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا ہے۔
سنتھیا رچی کے بقول وہ لکھاری، میڈیا ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں اور پاکستان کے حوالے سے ایک ڈاکومنٹری بھی بنا رہی ہیں جس کے لیے اپنے ٹوئٹر پروفائل پر انہوں نے پے پال اکاؤنٹ کا ایڈریس بھی دیا ہوا ہے۔

سنتھیا رچی 2009 میں پہلی بار تین دن کے ویزٹ ویزے پر پاکستان آئیں (فوٹو ٹوئٹر)

اردو نیوز کے پاس موجود ان کے حالیہ پاسپورٹ کے مطابق سنتھیا امریکی ریاست لوئزیانا میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 2003 میں لوئزیانا سٹیٹ یونیورسٹی سے کریمینل جسٹس پر فوکس کے ساتھ بیچلر کی ڈگری حاصل کی جبکہ دو سال بعد اسی یونیورسٹی سے سائیکالوجی میں میجر کے ساتھ ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
امریکہ میں ذرائع کے مطابق انہوں نے 2005  سے 2010 تک متعدد کمپنیوں کے مارکیٹنگ اور پی آر کے شعبہ جات میں کام کیا۔

سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات اور حکام کے ساتھ تصاویر 

سنتھیا نے گذشتہ دس سالوں کے دوران پاکستان میں قیام کے دوران تقریباً تمام سیاسی رہنماؤں کے علاوہ متعدد اعلیٰ سول اور عسکری افسران کے ساتھ بھی اپنی تصاویر ٹویٹ کیں۔ وہ پاکستان کے قبائلی علاقات، کشمیر کے علاوہ  مختلف سیاحتی مقامات پر حکام کے ساتھ اپنی تصاویر اور ویڈیوز بھی شئیر کرتی رہتی ہیں۔ کبھی وہ موٹر وے پولیس کے حکام کے ساتھ نظر آتی ہیں تو کبھی خواتین پائلٹس اور کمانڈوز کے ساتھ محو گفتگو نظر آتی ہیں۔
ان کی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ انکی حکومتی حلقوں میں خاصی رسائی ہے۔ وہ پاکستان کے حوالے سے ٹوئٹر پر اکثر تعریفی کلمات ادا کرتی نظر آتی ہیں اور مخالفین کو جارحانہ انداز میں جواب بھی دیتی ہیں۔
کچھ دن قبل ٹوئٹر پر ان کے حق میں چلنے والے ٹرینڈ پر اتنی ٹویٹس ہوئیں کہ وہ ٹاپ ٹرینڈ بھی بن گیا تھا۔

سنتھیا نے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ اپنی تصاویر شیئر کی ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

حال ہی میں ان کی مرحومہ بے نظیر بھٹو کے حوالے سے ایک متنازع ٹویٹ پر پیپلز پارٹی کی طرف سے سخت احتجاج اور ردعمل کا اظہار کیا گیا اور اس کے بعد ہی ایف آئی اے سائبر کرائم میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست کے چند دن بعد تلخی مزید بڑھی تو سنتھیا نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر جنسی نوعیت کے سنگین الزامات عائد کیے اور متعدد ٹی وی چینلز پر آکر تفصیلات بھی مہیا کیں۔ چند دن قبل ٹوئٹر پر سنتھیا نے پیپلز پارٹی کےرہنماؤں کے ساتھ اپنی تصاویر بھی جاری کیں۔۔
سنتھیا پاکستان کب اور کیسے آئیں؟ 
سنتھیا پاکستان میں پہلی بار 2009 میں نمودار ہوئیں۔ ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق وہ نومبر 2009 میں پہلی بار تین دن کے ویزٹ ویزے پر پاکستان آئیں تھیں۔ 
انہوں نے 16 نومبر 2009 کو ٹوئٹر پر اپنے دورہ پاکستان کے حوالے سے لکھا کہ انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ ’اگر آپ بین الاقوامی سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں تو میں آپ سے کہوں گی کہ اس پارٹی کے بارے میں پڑھیں۔‘

سنتھیا رچی نے فلاحی تنظیم کے ساتھ پاکستان میں کام کیا (فوٹو: ٹوئٹر)

اس کے بعد 4 اکتوبر 2010 کو انہوں نے دوبارہ ٹویٹ کی کہ وہ پاکستان جا رہی ہیں تاکہ وہ جنوبی علاقوں میں ایک غیر سرکاری پاکستانی فلاحی تنظیم کے تحت کام کر سکیں اور کمبل تقسیم کر سکیں۔
اس کے صرف دو ماہ بعد 22 دسمبر 2010 کو انہوں نے پھر ٹویٹ کی کہ وہ چار ماہ کے دورے پر پاکستان جا رہی ہیں جہاں وہ ایک اور این جی او ہیومینیٹی ہوپ کے ساتھ کام کریں گی۔ 
مارچ 2011 میں ڈان اخبار کے ایک آرٹیکل میں میں بتایا گیا کہ سنتھیا رچی نے لاہور میں 400 کے قریب ڈاکٹروں کے سیمپوزیم سے بطور ہیومینیٹی ہوپ کے کنٹری ڈائرکٹر خطاب کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ ریسرچ کی طرف توجہ دیں۔
مئی 2011 میں ایک امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو اسامہ بن لادن کے امریکی آپریشن کے حوالے سے انٹرویو میں سنتھیا نے بتایا کہ وہ پاکستان میں وزارت صحت کی لیکچرر تعینات ہیں جہاں وہ حکومتی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو کمیونیکیشن بہتر کرنے کے حوالے سے رہنمائی کرتی ہیں۔۔

سنتھیا رچی کے مطابق وہ پاکستان میں صحت کے شعبے سے منسلک رہ چکی ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

اکتوبر 2011 کو اپنی ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ وہ نوشہرہ میں زلزلہ متاثرین کی مدد کر رہی ہیں۔
فروری 2012 میں انہوں نے بتایا کہ وہ پشاور میں موجود ہیں۔
اسی سال انہوں نے امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم اپنا کے کنونشن میں ایک انٹرویو کے دروان کہا کہ وہ پاکستان میں صحت اور ترقیاتی شعبے میں کام کر رہی ہیں اور ایک ڈاکومینٹری بھی بنا رہی ہیں جس میں وہ پاکستان کے حوالے سے اچھی خبروں کو نمایاں کریں گی۔
اپریل 2015 میں سینتھیا نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی تصاویر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یہاں ڈاکومینٹری فلم بنا رہی ہیں
سن 2017 میں انہوں نے مختصر تشہیری فلم ریلیز کی اور اسی سال اسے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں پیش کی اور حاضرین سے خطاب بھی کیا۔
ایف آئی اے کے مطابق سنتھیا گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کے پچاس کے قریب دورے کر چکی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ٹوئٹر پر خبر دی ہے کہ وہ جلد ایک ایسے شخص سے شادی کر رہی ہیں جس سے وہ پاکستان میں ہی ملی ہیں۔
سنتھیا رچی کی اپنی ویب سائٹ بھی ہے (www.cynthiaritchie.com) مگر اس تک رسائی صرف پاسورڈ میہا کرنے پر ہی مل سکتی ہے۔
 

شیئر: