دو مہینے کے لاک ڈاؤن کے بعد دفاتر کھلے تو صبح تیار ہوتے وقت شوہر نے بیوی سے پوچھا: بہت دنوں بعد دفتر جا رہا ہوں، تمہارے لیے کیا لاؤں؟
بیوی: کچھ نہیں، تم جا رہے ہو بس اتنا ہی کافی ہے۔
تو جناب لاک ڈاؤن پرسپیکٹو کی بات ہے۔
ہم جیسوں کے لیے لاک ڈاؤن زیادہ بری خبر نہیں تھی، ہم تو دو مہینے مسلسل پکنک پر رہے۔ سکون سے اپنی بالکونی میں بیٹھ کر اخبار پڑھے اور وہ چرند و پرند دیکھے جو ایک عرصے سے شہروں میں نظر آنا بند ہو گئے تھے.
زوم پر پرانے رشتے تازہ کیے، کبھی آفس کی کالز میں شریک ہوئے اور کبھی ماسک لگا کر خاموشی سے ٹہلنے نکل گئے۔ جو باقی وقت بچا اس میں نیٹ فلکس کے ساتھ انصاف کیا لیکن جہاں تک ممکن ہوا نیوز چینلز سے بچتے رہے۔
مزید پڑھیں
-
’درد ناک ماحول میں نفرت انگیزوں کی انسانیت پر شک‘Node ID: 471771
-
انڈین معیشت کو 270 ارب ڈالر پیکج کا سہاراNode ID: 478516
-
انڈیا میں کورونا کے وار جاری، ’جادو جادوگر کے خلاف چل گیا‘Node ID: 482961