Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کورونا کے وار جاری، ’جادو جادوگر کے خلاف چل گیا‘

انڈیا کا دارالحکومت دہلی کورونا کے مجموعی مثبت کیسز کے معاملے میں تیسرے نمبر پر ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
انڈیا میں کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کی تعداد دو لاکھ 16 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور پہلی بار کسی ایک دن میں نو ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔
انڈیا کی وزارت صحت کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ19 کے نو ہزار 304 تازہ کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ کورونا وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر چھ ہزار کے پار چلی گئی ہے۔
مرکزی وزات صحت نے کہا ہے کہ کورونا سے صحت یاب ہونے والوں افراد کی تعداد کل مریضوں کا 48 فیصد ہے جس کی رو سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ افراد کورونا سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔
 
انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر وبا اور آفت کی زد میں ہے۔ گذشتہ روز اسے نیسارگہ طوفان کا سامنا تھا لیکن گذشتہ روز ہی وہاں ایک دن میں کورونا سے سب سے زیادہ اموت بھی ہوئی۔ بدھ کے روز صرف ریاست مہاراشٹر میں 122 افراد کی کورونا کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔ وہاں کورونا کے سب سے زیادہ تقریبا 75 ہزار کیسز بھی سامنے آئے ہیں اور مرنے والوں کی مجموعی تعداد دو ہوار 587 ہو چکی ہے۔
جنوبی ریاست تمل ناڈو میں گذشتہ روز پہلی بار سب سے زیادہ کووڈ 19 کے کیسز سامنے آئے اور ریاست میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ چار دنوں سے تمل ناڈو میں ایک ہزار سے زیادہ پازیٹو کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
انڈیا کا دارالحکومت دہلی کورونا کے مجموعی مثبت کیسز کے معاملے میں تیسرے نمبر پر ہے اور اب  تک وہاں 23 ہزار 645 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
دہلی حکومت نے تازہ کیسز میں روز افزوں اضافے کے پیش نظر سات دنوں تک اپنی سرحد سیل کرنے کی بات کی ہے جب کہ قرنطینہ کے قواعد میں تبدیلی کرتے ہوئے بس، ٹرین اور فلائٹ سے آنے والوں کو ایک ہفتے تک گھر میں لازمی قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

انڈیا میں کورونا کا پہلا کیس 30 جنوری کو جنوبی ریاست کیرالہ میں سامنے آیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)

دریں اثنا عالمی ادارۂ صحت نے انڈیا میں ملیریا کی معروف دوا ہائیڈروآکسی کلوروکوئین کو کورونا کے لیے ٹرائل کی منظوری دی ہے۔ اس سے قبل اس نے اس دوا کی ٹرائل کو خطرناک کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
انڈیا میں کورونا کا پہلا کیس 30 جنوری کو جنوبی ریاست کیرالہ میں سامنے آیا تھا لیکن ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق کورونا سے قبل اسی قبیل کا وائرس انڈیا میں گردش کر رہا تھا۔
موسٹ ریسٹنٹ کامن اینسیسٹر (ایم آر سی اے) کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ کیرالہ والا کیس تو چین کے ووہان جیسا تھا لیکن اس سے قبل جو وائرس نظر آیا ہے اس کا تعلق چین کے ووہان کے بجائے کسی شمال مشرقی ممالک سے ہے اور یہ انڈیا میں نومبر 26 سے دسمبر 25 کے درمیان تھا۔

دارالحکومت دہلی میں انڈیا کے اعلی سرکاری دفاتر میں بھی کورونا کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد حکومت نے بدھ کے روو ایک 40 نکاتی ایڈوائزی جاری کی ہے۔
انڈیا میں ہندو تنظیم آر ایس ایس کے پرچارکوں میں بھی کورونا کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر ’آرایس ایس کورونا‘ ٹرینڈ بھی نظر آیا۔ دلال العجمی نامی ایک صارف نے اس خبر کے ساتھ لکھا 'جادو جادوگر کے خلاف چل گیا۔'
خیال رہے کہ اس سے قبل کورونا کو تبلیغی جماعت سے جوڑ کر اسے مذہبی رنگ دیا گیا تھا اور مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

شیئر: