Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اب ایک لاکھ کی خریداری پر ہی شناختی کارڈ دکھانا ہو گا‘

حاضر سروس ملازمین کے مطابق 2005 کے زلزلے کے بعد اڑھائی فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی وفاقی حکومت نے سالانہ بجٹ میں 50 ہزار روپے کی خریداری پر شناختی کارڈ کی کاپی لینے کی شرط میں تبدیلی کرتے ہوئے شناختی کارڈ کے بغیر خریداری کی حد ایک لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔ 
دوسری جانب طویل عرصے کے بعد بجٹ تقریر کے دوران وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا اعلان نہیں کیا گیا۔ 
قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ 2019 میں ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے اور ٹیکس نیٹ سے باہر افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے عام خریدار سے 50 ہزار کی خریداری پر شناختی کارڈ کی کاپی لینے کی پابندی عائد کی تھی۔ اب خریداری کی رقم 50 ہزار سے بڑھا ایک لاکھ کرنے کی تجویز ہے۔ 
یاد رہے کہ گذشتہ سال حکومت کی جانب سے خریداروں سے شناختی کارڈ کی شرط عائد کرنے پر تاجر برادری نے احتجاج کیا تھا۔ 
احتجاج کے ساتھ ساتھ تاجروں نے وفاقی حکومت سے مذاکرات بھی کیے اور آرمی چیف سے ملاقاتیں کرکے مداخلت کرنے کی اپیل کی تھی۔ 
ان مذاکرات کے نتیجے میں اس شرط پر فروری 2020 تک عمل درآمد رکا رہا تاہم فروری سے یہ شرط لاگو کر دی گئی تھی۔ 
تاجروں کا موقف تھا کہ اس شرط سے کاروبار پر برے اثرات مرتب ہوں گے اور لوگ خریداری کرنے سے کترائیں گے جس سے کاروبار رکے گا اور معیشت کو نقصان ہوگا۔ 

بجٹ تقریر میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے یا کمی کا کوئی ذکر موجود نہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت نے اس شرط کے لاگو ہونے کے چار ماہ بعد ہی خریداری کی حد میں اضافہ کر کے جزوی طور پر تاجروں کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے۔ 
قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے وقت یہ روایت رہی ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کا اعلان کرتی ہے۔ عموماً اعلان کردہ اضافے میں فنانس بل کی منظوری تک مزید اضافہ بھی کر دیا جاتا ہے۔ 
حماد اظہر کی بجٹ تقریر میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے یا کمی کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے۔ 
اردو نیوز نے سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، قومی اسمبلی کے سابق سیکرٹری سطح کے افسران اور وزارت خزانہ سمیت دیگر سرکاری اداروں کے حاضر سروس ملازمین سے معلوم کرنے کرنے کی کوشش کی ہے کہ آخری دفعہ کب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا؟
سابق سرکاری ملازمین کے مطابق تو انہیں یاد بھی نہیں پڑتا کہ کبھی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی بھی اضافہ نہ کیا گیا ہو۔ 

حماد اظہر نے کہا کہ اس وقت تجویز ہے کہ ٹیکس کے آڈٹ معاملات کو ویڈیو لنک کے ذریعے سرانجام دیا جائے (فوٹو: اردو نیوز)

حاضر سروس ملازمین کے مطابق 2005 کے زلزلے کے بعد 2006 میں آنے والے بجٹ میں محض اڑھائی فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ تنخواہوں اور پینشن میں اضافے 10 سے 25 فیصد رہتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے آخری دور حکومت میں ایک مرتبہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اور ایک مرتبہ پولیس کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کا اعلان بھی کیا تھا۔ 
حماد اظہر نے اپنی بجٹ تقریر میں تجویز پیش کی ہے کہ پراپرٹی انکم ٹیکس میں سے متعلقہ پراپرٹی پر ہونے والے اخراجات کو منہا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ اسی طرح غیر رجسٹرڈ اور غیر فعال ٹیکس دہندگان سے یک مشت انکم ٹیکس وصولی کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ چونکہ حکومت نئے مالی سال میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہی تاہم ٹیکس قوانین میں غیر ضروری ردوبدل کیے بغیر محاصل کی وصولی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔ 
انہوں نے کہا کہ اس وقت تجویز ہے کہ ٹیکس کے آڈٹ معاملات کو ویڈیو لنک کے ذریعے سرانجام دیا جائے۔ یہ کورونا کی وجہ سے وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔ اس حوالے سے قانون میں ضروری ترمیم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ درآمدی سگریٹ پر ڈیوٹی کی شرح 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد، کیفین والی مشروبات پر 13 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے جب کہ ڈبل کیبن گاڑیوں پر بھی دیگر گاڑیوں کی طرح فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے۔

شیئر: