Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

  شہری خدمات کے قانون میں ترامیم کیا ہیں؟

ہر مالی سال کے پہلے دن سے سالانہ الاؤنس دیا جائے گا۔(فوٹو سبق)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے  شہری خدمات کے قانون کی چھ دفعات میں ترامیم کی تفصیلات سے رائے عامہ کو آگاہ کیا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود احمد  الراجحی نے بتایا کہ قانون کی دفعہ 17 ترمیم کے تحت ملازم کو ہر مالی سال کے پہلے دن سے سالانہ الاؤنس دیا جائے گا۔  الاؤنس ہر سال یکم محرم کو تقسیم ہوگا۔
قانون کی دفعہ 20 میں ترمیم کے بموجب کوئی بھی ادارہ کسی بھی ملازم کا تنخواہ کا کوئی بھی حصہ اپنے طور پر حاصل نہیں کرسکتا۔ علاوہ ازیں ایک ماہ میں کسی بھی ملازم کی تنخواہ اس کی خالص تنخواہ کے تہائی حصے سے زیادہ کسی بھی مد میں نہیں دی جاسکتی۔  اس سے بیوی بچوں کا نان نفقہ مستثنی ہو اور اگر ملازم سرکاری قرضے کی وجہ سے زیر حراست ہوگا تو ایسی صورت میں اسے اس کی بنیادی تنخواہ دی جائے گی۔
قانون کی دفعہ 22 میں ترمیم کے بعد ٹی اے ڈی اے والے ملازم کو مملکت کے اندر یا باہر گزارے جانے والے ہر دن پر نقد الاؤنس مقررہ ضوابط کے  مطابق دیا جائے گا۔
قانون کی دفعہ 29 میں ترمیم کے بموجب ملازم کی منظوری کے بعد اسے کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے میں ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے متعدد  شرائط بھی مقرر کی گئی ہیں۔

 دوسرے ادارے میں ٹرانسفر کے حوالے سے  شرائط بھی مقرر کی گئی ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

قانون کی دفعہ  35 میں ترمیم کے بموجب کسی بھی ملازم کو اندرون یا بیرون ملک ڈیوٹی کے مفاد میں اعلی تعلیم کے لیے سکالر شپ پر بھیجا جاسکتا ہے ۔سکالر شپ کے قواعد و ضوابط بھی مقرر کردیے گئے۔
قانون کی دفعہ  37 کے بموجب قانون مذکور کے بعض احکام سے بعض اسامیاں مستثنی ہوسکتی ہیں۔ اس کے اصول وزیر خزانہ سے مل  کر طے کیے جائیں گے۔

شیئر: