Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ’چائنہ گیٹ آؤٹ‘ مہم اور سپانسر چینی کمپنیاں

انڈین صارفین اس سے پہلے بھی چینی مصنوعات کی بائیکاٹ کی مہم چلا چکے ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)
چین اور انڈیا کی فوجوں کے درمیان لداخ میں جھڑپ اور انڈین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انڈیا میں 'بائیکاٹ چین' مہم پر ایک بار پھر گفتگو شروع ہوئی ہے۔ اس دوران انڈین ٹیلی ویژن میزبان ارنب گوسوامی نے اپنے شو میں ’چائنہ گیٹ آؤٹ‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا تو اسی سکرین پر ایک چینی کمپنی کی سپانسرشپ بھی نمایاں تھی۔
انڈین نجی چینل کے میزبان نے اپنے شو میں چینی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں انڈین فوجیوں کی ہلاکت کے معاملے پر گفتگو کے لیے مہمانوں کو مدعو کر رکھا تھا۔
انڈین ٹوئٹر صارفین نے ٹی وی پروگرام کے سکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جس کے خلاف بائیکاٹ کی بات کر رہے ہیں انہی کی کمپنی کی سپانسر شپ ناصرف لے رہے ہیں بلکہ اسے سب کو دکھا بھی رہے ہیں۔
ارون بوتھرا نامی صارف نے اپنی ٹویٹ میں پروگرام کا ایک سکرین شاٹ شیئر کیا۔
چین کے ٹیلی ویژن سیٹ تیار کرنے والے ادارے ٹی سی ایل کی بنی سکرین کی تصویر میں میزبان و مہمان کے علاوہ ہیش ٹیگ ’چائنہ گیٹ آؤٹ‘ نمایاں تھا جب کہ نچلے دائیں کونے میں سپانسر چینی کمپنی کا نام دکھایا جاتا رہا۔
 

چند گھنٹوں میں 50 ہزار سے زائد لائکس، ری ٹویٹس اور کمنٹس حاصل کرنے والی ٹویٹ پر تبصرہ کرنے والوں نے ٹیلی ویژن میزبان ارنب گوسوامی کے علاوہ بائیکاٹ مہم چلانے والے ان صارفین پر بھی تنقید کی جو خود چینی ساختہ مصنوعات استعمال کرتے ہیں اور ایسی مہمات کا حصہ بھی بنتے ہیں۔
ادیتیا نامی صارف نے ایک اخباری تراشے کی تصویر شیئر جس میں ایک جانب جھڑپ میں ہلاک ہونے والے انڈین کرنل کی تصویر تھی تو دوسری جانب چینی کمپنی کے مہاراشٹر حکومت سے معاہدے کی خبر نمایاں تھی۔

کریٹیک نامی ہینڈل نے ’آئی فون استعمال کرنے والوں کو سچا محب وطن قرار دیا‘ تو کچھ صارف ایسے بھی تھے جو انڈین بزنس مین کو یہ اطلاع دینے کے خواہاں دکھائی دیے کہ وہ سمارٹ فون کمپنی شروع کر دیں۔

ومل لکھوٹیا ایک اور ٹی وی شو کے سکرین شاٹ کے ساتھ سامنے آئے تو دکھائی دینے والے مواد کی بنیاد پر اس طرز عمل کو ’منافقت کی انتہا‘ قرار دیا۔
 

منسی بھردواج نے چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کے قابل عمل ہونے کا جائزہ لیا تو لکھا ’ہم آن لائن میٹنگ کے لیے جس ایپ پر انحصار کرتے ہیں وہ چین میں بنی ہے۔ بائیکاٹ چائنا ہیش ٹیگ استعمال کرنے والے بیشتر صارفین چینی موبائل سے ایسا کر رہے ہیں‘۔
 

گذشتہ روز انڈین فوج کی جانب سے چینی آرمی کے ساتھ جھڑپ میں ایک افسر سمیت متعدد اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تو سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر انڈین صارفین درجن بھر ٹرینڈز بنا کر واقعے اور اس کی تفصیلات پر گفتگو کرتے رہے۔
گذشتہ چند روز کے دوران یہ دوسرا موقع ہے کہ انڈین صارفین کی جانب سے چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی گئی ہے۔ اس گفتگو کے دوران انڈین صارفین چینی موبائل فون ایپلیکیشنز ان انسٹال کرنے سمیت دیگر مصنوعات کی فہرستیں شیئر کر کے انہیں استعمال نہ کرنے کی تلقین کرتے رہے ہیں۔

شیئر: