Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'اگر یہی کام عمر اکمل نے کیا ہوتا تو۔۔۔'

کمر کی تکلیف کے باعث حسن علی قومی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)
پاکستانی کرکٹر حسن علی کی ڈانس ویڈیوز کی وجہ سے انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر نے ناقدین سے نہ صرف اختلاف کیا بلکہ انہیں یاد دہانی کرائی کہ حسن علی کیسے کھلاڑی ہیں۔
گزشتہ چند روز سے حسن علی کی ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی جاتی رہی ہیں جن میں وہ پاکستان سے باہر راہ چلتے میوزیشنز کے پاس رک کر رقص کرتے دکھائی دیے۔
ان ویڈیوز کے سامنے آنے کے بعد کچھ صارفین نے اسے تفریح قرار دے کر حسن علی کے عمل کو پسند کیا تو کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے بیرون ملک پاکستانی کھلاڑی کی اس حرکت پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔
2016 سے 2019 تک پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ رہنے والے مکی آرتھر نے حسن علی کے رقص کے معاملے پر تبصرہ کیا تو لکھا کہ ’میں متنازع چیزوں پر تبصرہ نہیں کرتا لیکن حیران ہوں کہ حسن علی محظوظ ہونے کی کوشش پر کیسے تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں۔'
انہوں نے لکھا کہ 'یہ باصلاحیت کھلاڑی زبردست ٹیلنٹ کا حامل ہے۔ ان کا کردار اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ کیسے کرکٹر ہیں۔۔۔۔ اس لڑکے کی حفاظت کریں۔'
 

موجودہ آسٹریلوی کوچ کے تبصرے پر کچھ صارفین نے ان کی پذیرائی کی تو کچھ نے پوچھا کہ 'اگر یہی کام عمر اکمل نے کیا ہوتا تو تب آپ کا تبصرہ کیا ہوتا؟'
 

نثار دلاوری ان صارفین میں شامل رہے جو مکی آرتھر کے خیالات سے متفق دکھائی دیے۔ انہوں نے تبصرے کو سراہتے ہوئے لکھا ’مجھے یقین ہے کہ کھلاڑی میدان میں اور اس کے باہر ایسے ہی ہوتے ہیں‘۔
 

شیخ عمر اسلام معاملے کے ایک الگ پہلو کے ساتھ سامنے آئے تو لکھا ’پاکستانی کرکٹرز میں پروفیشنلز کی کمی کی وجہ متعلقہ شعبے میں ان کی کم تعلیم ہوتی ہے۔ اسی لیے پاکستانی ان کی حرکات پر سوال کرتے ہیں۔ یہ کرکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عمل کے ذریعے لوگوں کا اعتماد حاصل کریں‘۔
 

حسن علی کی ڈانس کرتے ویڈیوز کے ناقدین نے یہ موقف بھی اپنایا تھا کہ وہ جس مقصد کے لیے بیرون ملک ہیں اس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔
 
اس پر جوابی تبصرہ کرنے والے صارفین کا کہنا تھا کہ حسن علی کو محظوظ ہونے دیا جائے۔ وہ قومی کٹ پہنے ہوئے بھی نہیں اور نہ ان کا انداز نامناسب ہے۔ دعا کریں کہ وہ جلد صحت مند ہو کر پاکستان کی خدمت کر سکیں‘۔
 

گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ صارف ایسے بھی تھے جو گزشتہ واقعات اور ان سے متعلق رویوں کا حوالہ دیتے ہوئے حالیہ معاملے میں تضاد کی نشاندہی کرتے رہے۔

پاکستانی کرکٹر صہیب مقصود نے اپنے تبصرے میں لکھا ’حسن کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ کھیل رہے ہوں یا نہ کھیل رہے ہوں میدان کے اندر اور باہر دونوں جگہ وہ کرکٹ سے محظوظ ہوتے ہیں‘۔
 

25 سالہ پاکستانی کرکٹر حسن علی نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو 2016 میں کیا تھا جب کہ پاکستان کے لیے پہلا ٹیسٹ میچ 2017 میں کھیلا تھا۔ اب تک قومی ٹیم کے لیے 92 انٹرنیشنل میچوں میں 148 وکٹیں لینے والے کھلاڑی کمر کی تکلیف کے باعث ٹیم سے باہر ہیں۔ پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم ہونے والے حسن علی کو ایک برس کے دوران دو مرتبہ کمر کی ایک ہی جیسی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: