Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ادویات، حکومت میں فیصلے کی ہمت نہیں‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹاسک فورس فیصلہ کرنے کے بجائے معاملے پر بیٹھ گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت صرف کاغذی کارروائی کرتی ہے اور اس میں فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں۔ 
انھوں نے مزید کہا کہ ’حکومت خود کچھ کرتی نہیں فیصلے کرنے کے لیے معاملہ ہمارے گلے ڈال دیا جاتا ہے۔‘
جمعہ کو سپریم کورٹ میں نجی ادویہ ساز کمپنی کی جانب سے قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی کابینہ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کوئی فیصلہ کیا؟
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ کابینہ نہیں ٹاسک فورس کو بھیجا گیا تھا۔

 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’لگتا ہے ٹاسک فورس فیصلہ کرنے کے بجائے معاملے پر بیٹھ ہی گئی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آخر کر کیا رہی ہے۔ حکومت کو معلوم ہی نہیں کہ کرنا کیا ہے۔ ‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ادویات ساز کمپنیاں ہوں یا خریدار سب ہی غیر یقینی صورتحال میں رہتے ہیں۔ ادویہ ساز کمپنیاں خام مال خریداری کے نام پر سارا منافع باہر بھیج دیتی ہیں۔ افسوس ہوتا ہے کہ حکومت کوئی کام نہیں کر رہی۔ ڈریپ کہتی ہے مٹھی گرم کرو تو سارا کام ہو جائے گا۔ ‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی نے آٹھ ادویات کی قیمت بڑھائی۔ ڈریپ نے ایکشن لیا تو سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع دے دیا۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت خود فیصلہ کرتی نہیں اور ہائی کورٹ کے فیصلے چیلنج کرتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ’کومت خود فیصلہ کرتی نہیں اور ہائی کورٹ کے فیصلے چیلنج کرتی ہے۔ 
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نجی کمپنی نے باسکوپان نامی دوائی مارکیٹ سے غائب کر رکھی ہے۔ دوائی کی قیمت پوری نہ ملے تو مارکیٹ سے غائب کر دی جاتی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ’ ڈریپ بروقت فیصلہ نہ کرے تو مقررہ مدت کے بعد ازخود قیمت بڑھ جاتی ہے۔ ‘
اس دوران عدالتی عملے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نجی کمپنی کے وکیل دوسری عدالت میں مصروف ہیں۔ عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ ادویہ ساز کمپنیاں خام مال خریداری کے نام پر سارا منافع باہر بھیج دیتی ہیں (فوٹو: روئٹرز)

یاد رہے کہ گزشتہ دو سال میں پاکستان میں مختلف ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد تک بھی اضافہ ہوا ہے۔ ادویات میں قمیتوں میں اضافے کے معاملے پر ہی وزیر اعظم نے وزیر صحت عامر کیانی کو وزارت سے ہٹا دیا تھا اور ان کی جگہ ڈاکٹر ظفر مرزا کو معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا۔ 

شیئر: