Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہوم ڈلیوری سروس سے منسلک میڈیکل کی طالبہ

  کرفیو کے دوران ’ہوم ڈلیوری سروس‘ کے ذریعے لوگوں کی خدمات کی ہے۔(فوٹو المرصد)
سعودی عرب میں میڈیکل کی طالبہ ’ریفال خواجی‘ نے  کرفیو کے دوران ’ہوم ڈلیوری سروس‘ کے ذریعے لوگوں کی خدمات کی ہے۔
ویب نیوز ’سبق ‘ نے نجی ٹی وی چینل ’ایم بی سی ون‘ کے پروگرام کے حوالے سے رپورٹ میں کہا کہ کورونا وائرس کے دوران مملکت کے تمام شہروں میں کرفیو اور لاک ڈاون نافذ تھا ۔اس دوران اشیائے ضرورت کے حصول کے لیے ہوم ڈلیوری سروس کے رجحان میں اصافہ دیکھنے میں آیا۔
ہوم ڈلیوری سروس کےلیے کرفیو پاس صرف ان اداروں کےلیے جاری کیا جاتا تھا جو باقاعدہ وزارت میں رجسٹرڈ تھے۔

ہوم ڈلیوری ایپ سے منسلک کارکنوں کےلیے ضوابط موجود ہیں( فوٹو المرصد)

ہوم ڈلیوری ایپ سے منسلک کارکنوں کےلیے وزارت صحت نے مقررہ قواعد جاری کیے تھے تاکہ کورونا سے لوگوں کو محفوظ رکھا جاسکے۔
ٹی وی پروگرام میں طالبہ ’ریفال خواجی ‘ نے بتایا کہ ’ مملکت میں جب کورونا کی وبا پھیلنا شروع ہو ئی۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کرفیو اور لاک ڈاون کا آغاز ہوا تو میں نے سوچا ان مشکل حالات میںکہ کس طرح  لوگوں کی خدمت کرسکتی ہوں ‘۔

 سعودی طالبہ کا کہنا تھا کہ ’کام میں خاتون یا مرد کی تخصیص نہیں ہونا چاہئے‘۔(فٹو المرصد)

 ’ کورونا کی وبا سے اکثر لوگ گھبرائے ہوئے تھے۔ ایسے واقعات بھی میرے سامنے تھے کہ لوگ اس وبا کے خوف سے گھروں سے ہی نہیں نکلتے تھے۔ ان حالات میں فوڈ ہوم ڈلیوری سروس کا انتخاب کیا جس کے ذریعے لوگوں کو اشیائے خورونوش ان کے گھروں تک پہنچا سکتی تھی‘۔
 سعودی طالبہ نے مزید بتایا کہ ’ڈرائیونگ لائسنس کی بنیاد پر گاڑی رینٹ پر حاصل کی اور ہوم ڈلیوری سروس کا آغاز کردیا ۔ گزشتہ 3 ماہ جدہ میں یہ خدمت انجام دیتی رہی ہوں‘۔
 سعودی طالبہ کا کہنا تھا کہ ’کام میں خاتون یا مرد کی کوئی تخصیص نہیں ہونا چاہئے‘۔

شیئر: