Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہوم ڈلیوری سروس چارجز زیادہ کیوں ہیں؟

صارفین نےکہا ہے کہ چارجز کی انتہائی حد مقرر کی جائے(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں صارفین نےکہا ہے کہ ہوم ڈلیوری سروس کے چارجز کی انتہائی حد مقرر کی جائے.
الوطن اخبار کے مطابق متعدد صارفین نے شکوہ کیا ہے کہ ہوم ڈلیوری سروس ایپلی کیشنز کے سروس چارجز یکساں نہیں. بعض بہت زیادہ محنتانہ طلب کررہے ہیں جبکہ دیگرکے چارجز کسی حد تک معقول  لگتے ہیں.
صارفین کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ریستوران سے منسلک ڈرائیور اگر زیادہ فاصلے پر ہوتا ہے تو سروس چارجز میں اضافہ کردیا جاتا ہے اگر فاصلہ کم ہو تو چارجز کم کردیے جاتے ہیں.
تیکنیکی امور کے ماہر فیصل السیف  نے مختلف ایپلی کیشنز کی جانب سے ہوم ڈلیوری چارجز میں فرق کے اسباب  کے حوالے سے کہا کہ سامان فراہم کرنے والے مرکز اور ایپلی کیشن ادارے کے درمیان معاہدے ہوتے ہیں.
خوراک کی جتنی قیمت ہوتی ہے اسی کے تناسب سے چارجز لیے اور دیے جاتے ہیں.
فیصل السیف نے کہاکہ عام طور پر ایپلی کیشن ایجنسی ہوم ڈلیوری سروس چارجز کم رکھتی ہے. اگر ریستوران نے ایپلی کیشن کو خوراک کی قیمت کے حوالے سے زیادہ بہتر شرح پر چارجز دینے کا طے کرلیا تو ایسی صورت میں ممکن ہے کہ ہوم  ڈلیوری مفت ہوجائے.
بعض ایپلی کیشنز کی جانب سے خوراک پیکٹ کی قیمت پر ہوم ڈلیوری سروس چارجز زیادہ نہیں رکھتے جاتے. ایسی صورت میں ہوتا یہ ہے کہ ایپلی کیشن کو فرمائش کی قیمت بڑھانا پڑتی ہے یا یہ کہ ہوم ڈلیوری سروس میں اضافہ کرنا پڑتا ہے.

صارفین براہ راست ریستورانوں سے کھانے طلب کریں.(فوٹو ایس پی اے)

السیف نے توجہ دلائی کہ بعض ایپلی کیشن کی جانب سے سودے بازی ہوتی ہے- مثال کے طور پر ان کی جانب سے تمام ریستورانوں، فارمیسیوں اور محلے میں مطلوب مختلف خدمات کو ایک ہی دائرے میں رکھ دیا جاتا ہے- ان کی جانب سے دکانداروں سے کوئی مفاہمت نہیں ہوتی لہذا جب کوئی صارف کسی دکان سے ڈرائیور کے ذریعے کوئی چیز طلب کرتا ہے تو ایسی صورت میں ڈرائیور اپنی مرضی کے چارجز لگاتا ہے-
تیکنیکی امور کے ماہر نے مزید کہا کہ اس قسم کی ایپلی کیشنز سے معاملات کرنے والوں کو سودے بازی کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے.
 ’اگر سامان زیادہ طلب کیا جائے گا تو ایسی صورت میں ہوم ڈلیوری سروس چارجز کم ہوجائیں گے بہتر ہوگا کہ صارفین اس بات کو مدنظر رکھیں‘.
السیف نے صارفین کو  زیادہ سروس چارجز سے بچنے کے لیے متعدد مشورے دیے اور کہا کہ  صارفین براہ راست ریستورانوں سے کھانے طلب کریں. کئی ریستوران اپنی ایپلی کیشن بناچکے ہیں اور ان کے پاس ہوم ڈلیوری کی موثر سروس ہے.
صارفین کسی ایک ایپلی کیشن کو اپ لوڈ کرنے پر اکتفا نہ کریں بلکہ متعدد ایپلی کیشنز کو اپ لوڈ کریں اور تقابل کرکے ہی سامان طلب کریں.
صارفین سامان ملنے پر ایپلی کیشن کی عمدگی اور ڈرائیور کی کارکردگی کے بارے میں اچھی یا بری رائے ضرور دیں. اس سے ریستوران پر بھی اثر پڑتا ہے اور ڈرائیور اپنی اصلاح پر مجبور ہوجاتا ہے.
تکنیکی امور کےایک اور ماہر نظیر نکوار نے کہاکہ ایپلی کیشنز کے ذریعے ہوم ڈلیوری سروس چارجز کا ایک مقررہ نظام نہیں ہے. بعض کمپنیاں ڈرائیور کو دس ریال اور بعض تین ریال دینے پر اکتفا کرتی ہیں.دراصل ریستورانوں کے کاروبار کا بھی بڑا فرق پڑتا ہے. بعض ریستوران ایسے ہیں جن کے یہاں فرمائشوں کی بھرمار ہوتی ہے. علاوہ ازیں بعض ڈرائیور پک اپ کا استعمال کرتے ہیں جن کے باعث لاگت کم آتی ہے.
نکوار نے کہاکہ صارف نے کس وقت ہوم ڈلیوری طلب کی ہے اس میں وقت بھی اہم معنی رکھتا ہے. صبح کے وقت کے چارجز الگ ہوتے، دوپہر کے الگ اورشام و رات کے الگ ہوتے ہیں.

شیئر: