Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی تاریخ کے ڈھائی لاکھ صفحات

فلسطینی تاریخ کو ڈھائی لاکھ ڈیجیٹل صفحات پر منتقل کر دیا (فوٹو سوشل میڈیا)
فلسطینی تاریخ کے دو لاکھ 50 ہزار صفحات کو ڈیجیٹل پر منتقل کر کے سب کے لیے قابل رسائی بنا دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری نےعرب یونین کیٹلاگ میں یروشلم کی تاریخ کی سب سے بڑی دستاویز تیار کی ہے۔
یہ دستاویز اب کنگ عبد العزیز پبلک لائبریری (کے اے پی ایل) کے زیر انتظام ہر ایک کے لیے دستیاب ہے۔

اس کارنامے کے لیے مشرق وسطی میں اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطینیوں کی امداد اور ورکنگ ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے تعاون سے یروشلم کی شریعت عدالت کے 820 دستاویزی ریکارڈ حاصل کر کے کنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری نے اسے یکجا کیا ہے۔
 ہر ریکارڈ 150 سے 500 صفحات پر مشتمل ہے جس میں فلسطینیوں کا ڈیٹا بیس موجود ہے۔
عرب یونین کیٹلاگ میں محفوظ شدہ دستاویزات میں کتابوں، نقشوں اور مسودوں میں ڈھائی لاکھ صفحات سے زیادہ کی تعداد ہے۔

یہ ضخیم یادداشت یروشلم کی تاریخ کا 1528 سے لے کر اب تک کا احاطہ کرتی ہے اور اقوام متحدہ کے یو این آر ڈبلیو اے نیٹ ورک پر دستیاب ہے۔
کنگ عبد العزیز پبلک لائبریری نے عرب یونین کیٹلاگ کے توسط سے یہ مواد حاصل کرنے میں تعلیمی پروگرام کے تکنیکی ماہرین سے بھی مدد  لی ہے۔
لائبریریوں کو عرب اور اسلامی ثقافت کے بارے میں معلومات بہم پہنچانے کے لیے اس  نیٹ ورک کا قیام عمل میں آیا ہے۔

کنگ عبد العزیز پبلک لائبریری کا بنیادی ستون عرب اور اسلامی ورثہ ہے۔
لائبریری میں کتابوں، دستاویزات اور نقشوں کا ایک بہت بڑا ڈیٹا بیس موجود ہے۔ اس میں ’الاقصیٰ ‘ کے عنوان سے مقدس مقامات،  گنبد  صغری اور مسجد اقصیٰ کی نایاب دستاویزات اور تصاویر کا ایک بڑا ذخیرہ بھی شامل ہے۔
کسی بھی معاشرے کی تاریخی تصاویر وہاں کا ورثے اور عالمی برادری کا حصہ ہیں اور یہ کہانیاں اور کارنامے وہاں کی مشکلوں اور جدوجہد کے بارے میں بتاتے ہیں۔

نوادرات اور دستاویزات کے ماہر ماجد الاحدل نے ثقافتی ورثہ کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں عرب نیوز کو بتایا کہ ’دستاویزات، اصولی طور پر انسانیت اور تہذیب کا  مظہر ہے۔ یہ  انسانی زندگی اور اس کی ہمیشہ کے لئے بہت سی خواہشات کا اظہار کرتی ہیں۔‘
ممکن ہے بہت لوگ ذاتی طور پر ورثہ کے تحفظ کے طور پر دستاویزات کی اہمیت سے متفق نہ ہوں مگر کنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری نے اپنے مختلف ثقافتی منصوبوں کے ذریعے عرب دانشورانہ تخلیقی صلاحیتوں کی دستاویز تیار کی ہے۔

اس میں30 لاکھ سے زیادہ کتب، روزنامے، دستاویزات، مخطوطات اور نادر تصاویر کا مجموعہ جمع کیا گیا ہے۔
ماجد الاحدل نے مزید بتایا ’دستاویزات  انسانی تاریخی اور شناخت کے خاتمے سے بچنے کا  بہت بڑا ذریعہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یروشلم کے پرانے شہر سے سیکڑوں تصاویر ملی ہیں جو دستاویزات کی ایک اہم شکل ہے۔

یہ ایک طاقتور ذریعہ ہے جس پر بہت سی ایپلی کیشنز تیار کی جا سکتی ہیں۔ فطری آفات یا انسانی تنازع کی وجہ سے ہونے والی تباہی کی صورت میں اس ورثہ کو  محفوظ رکھنے کا یہ سب سے اہم  ذریعہ ثابت ہوں گی۔
انہوں نےبتایا  کہ اس ذریعے سے عمارتوں کی فوٹو گرافی، سجاوٹ، لوگوں کے لباس، معاشرے کے رواج اور رنگوں کا قابل اعتماد ریکارڈ پیش کیا گیا ہے جس کی وضاحت دیگر طریقوں سے مشکل ہوتی۔

’بصری دستاویزات کے ساتھ تحریری اور زبانی بلاگ کو فروغ  دینے سے ہماری عرب اور اسلامی تاریخ کا زیادہ واضح  نظریہ حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘
2009 میں یونیسکو کے تعاون سے میموری آف دی ورلڈ رجسٹر میں 10 ہزار سے زیادہ پرنٹس، 85 ہزارسلائیڈز اور فلسطینی عوام کی زندگی اور تاریخ پر مشتمل 70 سے زیادہ فلمیں شامل ہیں۔
 

شیئر: