Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا بحران: ’غیر ملکی کارکنان کی جگہ سعودی لیں گے‘

غیرملکی کارکنان کی برطرفی سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔(فائل فوٹو اے ایف پی)
سعودی عرب میں ماہر اقتصادیات ڈاکٹر محمد الصبان نے امید ظاہر کی ہے کہ غیرملکی کارکنان کی لاگت بڑھ جانے کا فائدہ سعودیوں کو ہوگا اور ان کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ڈاکٹر محمد الصبان کے مطابق 2030 تک بے روزگاری کی شرح 7 فیصد تک لانے کا ہدف پورا ہوجائے گا اور رفتہ رفتہ سعودی کارکن مختلف شعبوں میں غیرملکی ملازمین کی جگہ لے لیں گے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق الصبان نے کہا کہ ’جیسے جیسے غیرملکی کارکنان کی لاگت بڑھے گی اور ان کی درآمد کی راہ میں دشواریوں میں اضافہ ہوگا ویسے ویسے سعودی کارکنان کی طلب مارکیٹ میں بڑھتی چلی جائے گی۔‘
الصبان نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’سعودی خواتین میں بے روزگاری کی شرح میں کمی نے ثابت کردیا ہے کہ خواتین کو روزگار دلانے کے لیے مختلف شعبوں کے دروازے کھولنے کا سرکاری فیصلہ  درست تھا- حکومت نے دینی تعلیمات کے دائرے میں خواتین کے  لیے روزگار کے  مواقع پیدا کرکے مناسب اقدام اٹھایا۔‘
’اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی اور بڑی تعداد میں غیرملکی کارکنان کی برطرفی سے سعودیوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔‘
ڈاکٹر محمد الصبان نے مزید کہا کہ ’کورونا بحران ختم ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر سعودیوں کو ملازمتیں ملیں گی۔ سرکاری اور غیرسرکاری منصوبے دوبارہ شروع ہوں گے۔‘ 

سعودی خواتین مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ (فائل فوٹو اے ایف پی)

ماہر اقتصادیات کا کہنا تھا کہ ’بیرونی سرمایہ کار مملکت آئیں گے۔ 2030 تک مملکت میں بے روزگاری کی شرح گھٹ کر 7 فیصد یا اس سے بھی کم رہ جائے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’بہت سارے غیرملکی کارکنان کی چھٹی کردی گئی ہے ان میں سے اچھی خاصی تعداد مملکت کو خیر باد کہہ چکی ہے۔ ان کی جگہ سعودی کارکنان آئیں گے تو اس سے سعودی اور غیرملکی کارکنان کے درمیان موجود خلیج مزید کم ہوگی۔‘
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: