Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ احمر سیاحتی منصوبہ دبئی کا حریف؟

مغربی یورپ اور ایشیا سے زیادہ تعداد میں سیاحوں کی آمد متوقع ہے (فوٹو: سبق)
بحیرہ احمر ڈیویلپمنٹ کمپنی کے ایگزیکٹیو چیئرمین جان بیگانو نے امید ظاہر کی ہے کہ سیاحتی پروجیکٹ کے 50 فیصد سیاحوں کا تعلق غیرممالک سے ہوگا۔ ہمارا پروجیکٹ دبئی یا شرم الشیخ کا حریف نہیں۔ ہماری نظر یورپی اور ایشیائی ممالک کے سیاحوں پر ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق بحیرہ احمر سیاحتی پروجیکٹ کا افتتاح 2030 میں ہوگا- 22 جزیروں اور سعودی عرب کے چھ بری مقامات پر 8 ہزار ہوٹل کمرے تیار کیے جائیں گے۔ یہ منصوبہ 28 مربع کلومیٹر کے رقبے پر قائم کیا جائے گا۔
بحیرہ احمر کمپنی کے چیئرمین نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 5 ہوٹل تیار ہوں گے- ان کے کمروں کی کل تعداد 3 ہزار ہوگی- یہ 5 جزیروں اور دو بری مقامات پر بنائے جائیں گے۔
چیئرمین نے توقع ظاہر کی کہ ہمارے یہاں پچاس فیصد سعودی اور پچاس فیصد غیرملکی سیاح آئیں گے۔
مغربی یورپ اور ایشیا سے زیادہ تعداد میں سیاحوں کی آمد متوقع ہے- بیشتر سیاح سیر و سیاحت کے لیے لمبا چوڑا سفر کرنا پسند نہیں کرتے- ہمارا زیادہ زور مقامی سیاحوں اور موسم گرما کے دوران جی سی سی ممالک کے سیاحوں پر رہے گا-
کمپنی کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ ’ان کے خیال میں دبئی، بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے کے لیے کوئی بڑا چیلنج نہیں بنے گا ۔ موسم گرما کے دوران علاقے کے سیاح ہمارے یہاں آئیں گے- موسم گرما میں عام طور پر سیاح دبئی نہیں جاتے۔ دبئی کا موسم سخت ہوتا ہے جبکہ بحیرہ احمر کا علاقہ گرمی میں پرفضا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موسم سرما میں مغربی یورپ سے سیاح آئیں گے اور موسم گرما میں ایشیائی ممالک سے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہمارے یہاں ویسے سیاح نہیں آئیں گے جیسا کہ بحیرہ احمر پر واقع مصر کے سیاحتی مقام الغردقہ جاتے ہیں-
بیگانو نے اس یقین کا اظہار کیا کہ سعودی سیاح تعطیلات گزارنے کے لیے دبئی اور بحرین اس لیے جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس اندرون ملک ان جیسا کوئی سیاحتی مقام نہیں ہے-
 سعودی بیرون ملک سیاحت پرسولہ تا 17 ارب ڈالر سالانہ خرچ کررہے ہیں- اگر اندرون مملکت بیرون ملک جیسے سیاحتی مراکز ہوں گے تو سعودیوں کی اکثریت باہر جانے کے بجائے اپنے ملک کے سیاحتی مراکز کا رخ کرے گی۔
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: