دوسری طرف برازیل کے صدر کے بعد جنوبی امریکہ کے ملک بولیویا کی نگران صدر جینائن اینیز میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی ہے۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’میرا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ میں ٹھیک ہوں اور آئسولیشن میں رہ کر کام کروں گی۔‘
امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر انتھونی فوچی نے جمعرات کو ایک ٹیلی کانفرنس میں کہا کہ ’ہم بہت مشکل اور چیلنجنگ وقت سے گزر رہے ہیں۔ٗ
انہوں نے کہا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کھل رہا ہے لیکن کچھ ریاستیں اس میں جلد بازی سے کام لے رہی ہیں۔
’میرا یہ خیال نہیں کہ ہمیں سب کچھ پہلے کی طرح بند کر دینا چاہیے لیکن ریاستوں کو کھولنے میں تھوڑا وقفہ لینا چاہیے۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو انتھونی فوچی سے کھلے عام اختلاف کرتے ہیں، بڑھتے ہوئے کیسز کو اہمیت نہیں دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ زیادہ کیسز کی وجہ زیادہ ٹیسٹ ہیں۔
انہوں نے جمعرات کو کہا کہ ’ہمارے کیسز کی تعداد اس لیے زیادہ ہے کیونکہ ہمارے ملک میں دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ٹیسٹس کیے جا رہے ہیں۔‘
’ہم نے چار کروڑ لوگوں کے ٹیسٹس کیے ہیں۔ اگر ہم دو کروڑ ٹیسٹس کرتے تو کیسز بھی اسی لحاظ سے کم ہوتے۔‘
دوسری جانب دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 22 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک اس وبا سے پانچ لاکھ 54 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکہ کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ برازیل متاثر ہوا ہے جہاں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 17 لاکھ 55 ہزار سے زیادہ ہے جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 69 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والا تیسرا ملک ہے، انڈیا میں سات لاکھ 67 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اور 21 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
روس اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے جہاں اس وبا سے سات لاکھ چھ ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار 826 ہے۔
لاطینی امریکہ کے ممالک پیرو اور چلی میں بھی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور پیرو میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تین لاکھ 16 ہزار تک پہنچ گئی ہے اور چلی میں وبا سے اب تک تین لاکھ چھ ہزار سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔