Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں کورونا وائرس کے متاثرین 30 لاکھ

دنیا بھر میں سب سے زیادہ کیسز امریکہ میں رپورٹ ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکہ میں 55 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سکولوں کو موسم خزاں میں دوبارہ کھول دیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سکولوں کے دوبارہ کھولنے کے لیے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کی گائیڈ لائنز پر بھی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ بہت ہی سخت ہیں جبکہ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے کہا ہے کہ جلد ہی ان گائیڈ لائنز پر مزید کام کیا جائے گا۔
دوسری جانب دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک اس وبا سے پانچ لاکھ 48 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
دنیا میں امریکہ کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ امریکہ میں کورونا وائرس سے ایک لاکھ  32 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
امریکہ کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ برازیل متاثر ہوا ہے جہاں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 17 لاکھ 13 ہزار سے زیادہ ہے جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والا تیسرا ملک ہے، انڈیا میں سات لاکھ 42 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

بیجنگ میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد بڑے پیمانے پر شہریوں کے ٹیسٹ ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

روس میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تقریباً سات لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
پیرو میں کورونا وائرس کے تین لاکھ 12 ہزار، چلی میں تین لاکھ تین ہزار اور برطانیہ میں دو لاکھ 88 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
چین جہاں سے کورونا وائرس کا آغاز ہوا تھا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 84 ہزار 950 ہو گئی ہے۔

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چین کی نئی حکمت عملی

بیجنگ میں کورونا وائرس کے حالیہ کیسز نے چین میں وبا کی دوسری لہر کے پھیلنے کا خدشہ پیدا کر دیا لیکن حکام نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئی حکمت عملی اختیار کی۔
ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے چین نے ملک بھر میں سخت قسم کا لاک ڈاؤن کیا تھا لیکن اس دفعہ چینی حکام نے اس کو نہیں دہرایا بلکہ محدود رہائشی علاقوں کو سیل کیا ہے اور بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے۔
بیجنگ کی آدھی سے زیادہ آبادی کے کورونا ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

بیجنگ میں کورونا کے ٹیسٹس کے علاوہ متاثرہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ اس طریقہ کار کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، جولائی کے آغاز میں ہر روز رپورٹ ہونے والے کیسز ایک ہندسے پر آگئے اور گذشتہ تین دن میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے چین نے آنے والی پروازوں کو دیگر شہروں کی طرف منتقل کیا اور مسافروں کو نہ صرف قرنطینہ میں رکھا بلکہ ان کے کورونا ٹیسٹ بھی کیے گئے۔
جون کے شروع میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آنے کے بعد بیجنگ نے پابندیوں کو نرم کیا لیکن 11 جون کو شہر میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ہزاروں افراد کو قرنطینہ کیا گیا اور 11 ملین افراد کے ٹیسٹ کیے گئے۔
بیجنگ میں حکام نے کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے باہر جانے پر پابندی عائد کی اور شہر کے دیگر علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو اس بات کا پابند بنایا کہ کہیں بھی جانے سے پہلے کورونا ٹیسٹ کیا جائے۔
بیجنگ میں حکام اب بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن ابتدائی ٹیسٹس کے نتائج سے معلوم ہوا تھا کہ یہ وائرس ژنفادی مارکیٹ سے پھیلا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں