Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تعمیراتی انڈسٹری کے لیے مراعات دسمبر تک‘

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا سے ہمیں ہماری عالمی ذمہ داریوں میں 31سمبر تک کا وقت ملا ہے جس سے تعمیراتی انڈسٹری فائدہ اٹھائے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  ’کنسٹرکشن انڈسٹری یہ سمجھ لے کہ 31 دسمبر تک موقع ہے فائدہ اٹھانے کا کیونکہ اس کے بعد کئی مراعات نہیں رہیں گی۔‘
جمعے کو اسلام آباد میں تعمیراتی شعبے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت کے مکانات کی تعمیر کے لیے 30 ارب جبکہ کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے 330 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ہمیں ایف اے ایف ٹی نے جکڑا ہوا ہے اور کچھ دوسری شرائط بھی لگائی گئی ہیں، یہ موقع بہت اہم ہے۔
’یعنی ایف اے ٹی ایف اور دوسری جگہ ہمارے اوپر جو شرائط لاگو ہیں ان سے ہمیں صرف 31 دسمبر تک وقت ملا ہے تاکہ ہم آج جو اعلان کر رہے ہیں اس طرح کی مراعات دے سکیں۔‘
تعمیراتی شعبے اور نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے لیے مراعات دینے کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام اور کنسٹڑکشن انڈسٹری اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے بتایا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت بننے والے پہلے ایک لاکھ گھروں پر تین لاکھ کی سبسڈی بھی دی جائے گی، جس سے قسطوں میں کمی آئے گی۔
’اگر کوئی گھر پر 20 لاکھ روپے خرچ کرنا چاہے تو اس کا خرچ سترہ لاکھ ہو گا، تین لاکھ حکومت برداشت کرے گی۔‘

عمران خان کے مطابق تمام بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ پانچ فیصد صرف تعمیراتی شعبے کے لیے رکھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ گھروں کی تعمیر پر سود کی شرح میں بھی کمی کی جا رہی ہے ’پانچ مرلے کے گھر پر پانچ فیصد جب کہ دس مرلے کے گھر پر سات فیصد سود دینا پڑے گا، باقی حکومت سبسڈائز کرے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ تمام بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ پانچ فیصد صرف تعمیراتی شعبے کے لیے رکھیں۔ وزیر اعظم نے کہا اس سے قبل تمام صوبوں سے مشاورت کی گئی ہے۔ ہر صوبہ ون ونڈو آپریشن کرے گا، پورٹل اور ویب سائٹ کا استعمال ہو گا، انسانوں کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔‘
عمران خان کے بقول صوبوں کے ٹیکسوں میں بھی کمی کر دی گئی ہے جس کی بدولت سستے گھر بن سکیں گے۔ ’کنسٹرکشن انڈسٹری کے ذریعے معیشت کو بہتری کی طرف لے کر جائیں گے۔‘
انہوں نے یہ بات ایک بار پھر یاد دلائی کہ ’تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے آمدنی کے ذرائع نہیں پوچھے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کی تاریخ میں کبھی کسی حکومت نے گھروں کی تعمیر کے لیے اس قدر سہولت نہیں دی۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ لوگوں کے گھر بھی بنیں گے اور غریبوں کو روزگار بھی ملے گا۔‘

‘وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کی تاریخ میں کبھی کسی حکومت نے گھروں کی تعمیر کے لیے اس قدر سہولت نہیں دی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاؤسنگ فنانس کے حوالے سے قانون نہیں تھا کہ اگر کوئی قسطیں واپس نہیں کرتا تو بینک اس سے ریکوری کیسے کرتے، اب قانوں بن گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ گھروں کی تعمیر میں دوسری رکاوٹ کنسٹرکشن انڈسٹری کو درپیش بہت ساری مشلات تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس پیکج کا ایک اور مقصد بھی ہے۔ ’کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معیشتیں بیٹھ گئی اور حکومتیں بڑی بڑی مراعات اور پیکیجز دے رہی ہے۔ ہم نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہاؤسنگ اور کنسٹرکشن انڈسٹری کے ذریعے اپنی معیشت کو آگے لے کر جائیں تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی آن ہاؤسنگ اینڈ کنسٹرکشن کا اجلاس ہر ہفتے ہوگا اور وہ خود اس کی صدارت کریں گے۔

شیئر: