Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکس میں اضافے کے باوجود محفوظ سرمایہ کاری کے لیے سونا ترجیح

2020 کے اختتام سے قبل 2،000 ڈالر فی اونس ہوجانے کا امکان ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سونا ہمیشہ دوہرا کردار ادا کرتا ہے۔ معاشی خوشحالی کے دنوں میں یہ سرمایہ کاری کے ساتھ فیشن اور عیش و عشرت  کی علامت سمجھا جاتا ہے جب کہ بحران کے دنوں میں یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کورونا وائرس کے باعث معاشی بحران کے دنوں میں امید کی جا رہی ہے کہ یہ قیمتی دھات اس بحران سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے میں معاون ہوگی۔ کیونکہ اسے کرنسی کی قیمت میں کمی اور مہنگائی کے اثرات کے خلاف ایک رکاوٹ تصور کی جاتی ہے۔
کاروباری یا ملازمت پیشہ افراد دونوں کے لیے مشکل حالات کا سامنا کرنے کے لیے یہ بہترین ذریعہ ثابت ہوئی ہے۔

تیل یا دوسری اشیا کے برعکس سونے کو ادائیگی کے لیے پوری دنیا میں قبول کیا جاتا ہے۔ سونا ہی کرنسی کی گرتی ہوئی شرح کے خلاف محفوظ سرمایہ کاری بھی ہے۔
سعودی عرب میں سالم حسن العماری سنز کمپنی کے جنرل منیجر صلاح سالم العماری سونے کے زیورات کی دنیا میں 35 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کورونا وائرس کے بحران کے دنوں میں سونے کی اہمیت پر عرب نیوز سے گفتگو کی۔

سالم حسن نے بتایا کہ کورونا وائرس  کی وجہ سے رواں سال سونے کی عالمی منڈی نمایاں طور پر متاثر ہوئی چونکہ طویل عرصے تک دکانیں بند رہیں اور اس کے باوجود ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی کرنی پڑی۔
سعودی عرب میں ہماری حکومت اپنے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی رہی اور مختلف انشورنس پروگراموں کے ذریعے ہماری مدد کی۔ کورونا وائرس کے باعث مالی مشکلات کو کم کرنے اور وائرس سے ہونے والے نقصانات کو محدود کرنے میں یہ امداد انتہائی اہم تھی۔

انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں فروخت میں کمی آئی تاہم پابندیوں میں نرمی آنے کے بعد عوام نے سونا خریدنے میں انتہائی دلچسپی ظاہر کی اور بہت سارے لوگوں نے سرمایہ کاری کے لیے خالص سونے کے ساتھ  سونے کے  سکے بھی خریدے۔
العماری نے  بتایا ’ہمارے ہاں رواں سال موسم گرما کی تعطیلات، تہواروں، شادیوں، رمضان اور عید الفطر کے دوران کورونا وائرس کا سخت ترین سامنا رہا۔‘

العماری نے مزید کہا: ’ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (ویٹ) میں 5 سے  15 فیصد  اضافے  سے قبل خریداروں کی بڑی تعداد موجود تھی اور ہم نے زبردست فروخت کی۔‘
سونا خریدنے کے خواہشمند دوسروں کے لیے سونے کے تحائف اور اپنے لیے زیورات کا انتخاب کر رہے تھے۔
العماری نے مزید بتایا ’میرا  تجربہ یہ کہتا ہے کہ سونے کی قیمت میں اضافے کے باوجود لوگوں کو محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر سونا خریدنا چاہئے۔ کورونا وائرس جلد ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا۔

چین اور امریکہ کے مابین تجارتی تنازعات عالمی معیشت کو کمزور کردیں گے جس سے بین الاقوامی اسٹاک میں کرنسی کی قدر میں کمی اور سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحران کے دنوں کے لیے لوگوں میں اسٹاک مارکیٹ کے شیئرز اور بانڈز کے مقابلے میں سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھنے کا رحجان  پایا جاتا ہے۔
سونے کی قیمت گذشتہ آٹھ سال میں بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے اور توقع ہے کہ یہ ریکارڈ بلندیوں کو چھوے گی۔

العماری نے  بتایا  ’اس وقت عالمی مارکیٹ میں ایک اونس سونے کی قیمت 1،810 ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور 2020 کے اختتام سے قبل یہ قیمت 2،000 ڈالر فی اونس ہوجانے کا امکان موجود ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کاری کے طور پر اب بھی گاہک سونے کی دکانوں کا رخ کر رہے ہیں۔

شیئر: