Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'ایک کروڑ بچے شاید کبھی سکول نہ جا سکیں'

دنیا بھر میں تعلیمی ادارے بند کرنے سے ڈیڑھ ارب طالب علم متاثر ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم 'سیو دی چلڈرن' نے کہا ہے کہ عالمی وبا نے دنیا میں 'غیر معمولی تعلیمی ایمرجنسی' کی صورت حال پیدا کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تنظیم کو خدشہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے بند ہونے والے سکولوں کے مثاثرہ بچوں میں سے ایک کروڑ کے لگ بھگ کی تعلیم ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔
'سیو دی چلڈرن' نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں سال اپریل میں کورونا کی وجہ سے دنیا بھر کے ایک ارب 60 کروڑ بچے اور نوجوان سکول اور یونیورسٹیاں بند ہونے سے متاثر ہوئے جو طلبہ کی عالمی تعداد کا نوے فیصد ہیں۔
تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ 'سیو آور چلڈرن' میں کہا گیا ہے کہ 'انسانی تاریخی میں پہلی بار ایسا ہوا کہ دنیا بھر میں ایک پوری نسل کی تعلیم متاثر ہوئی۔'
رپورٹ کے مطابق وبا کی وجہ سے خراب ہوتی معاشی صورت حال میں مزید ایک کروڑ 17 لاکھ بچے غربت کا شکار ہو سکتے ہیں اور ان کے سکول میں داخلے متاثر ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ معاشی صورت حال کئی خاندانوں کو اپنے نوجوانوں کو روزگار اور لڑکیوں کی جلد شادی پر مجبور کر سکتی ہے جس کی وجہ سے 97 لاکھ بچے ہمیشہ کے لیے سکول چھوڑ جائیں گے۔
'سیو دی چلڈرن' نے خبردار کیا ہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے پسماندہ اور ترقی پذیر ملکوں میں اگلے سال کے اختتام تک تعلیم کے لیے مختص بجٹ میں 77 ارب ڈالر کا خسارہ ہو سکتا ہے۔
تنظیم کے سربراہ انگر آشنگ کا کہنا ہے کہ 'یہ ایک غیرمعمولی تعلیمی ایمرجنسی کی صورت حال میں جس میں ایک کروڑ بچے ہمیشہ کے لیے سکول جانے سے محروم ہو سکتے ہیں اور حکومتوں کو فوری طور پر سرمایہ لگانا ہوگا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم بجٹ میں کٹوتی کے غیر معمولی خطرے سے دوچار ہیں جس سے لڑکوں اور لڑکیوں، غریب اور امیر میں موجود تفاوت مزید بڑھے گی۔'
تنظیم نے دنیا بھر میں حکومتوں اور ڈونرز پر زور دیا ہے کہ وہ نئے عالمی تعلیمی منصوبے میں مزید سرمایہ لگائیں تاکہ جب سکول کھلیں تو بچوں کی مدد کی جا سکے اور اس دوران فاصلاتی تعلیم کو سپورٹ کیا جاتا رہے۔

شیئر: