Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک بھر کے تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھولنے کا فیصلہ

پاکستان کے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ صحت کے معاملات ٹھیک ہو جاتے ہیں تو پھر 15 ستمبر سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھول دیں گے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں صحت کے معاملات سے متعلق مشاورت ہوگی۔’ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عمل درآمد سے متعلق ٹریننگ ہوگی۔‘
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ ’فیصلہ ہوا ہے کہ مختلف تعلیمی اداروں کو انتظامی دفاتر پہلے کھولنے کی اجازت دی جائے۔‘
 
شفقت محمود نے کہا کہ عید الاضحیٰ کے بعد یا اگست کے آغاز میں سکول، کالجز، یونیورسٹیاں اساتذہ اور دوسرے سٹاف کو بلا سکیں گے اور حفاظتی انتظامات یا ایس او پیز کی پریکٹس کی جا سکے گی۔
’اس حوالے سے کسی تاریخ یا وقت کے تعین کا اختیار صوبوں کے پاس ہے۔‘
وزیر تعلیم کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کو کھولے جانے اور دوسرے معاملات کے لیے صوبوں سے تجاویز بھی مانگی گئی ہیں۔
شفقت محمود نے مزید کہا کہ اگرچہ آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے تاہم بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم کا نقصان ہوا۔
’یونیورسٹیوں کو اجازت ہے کہ وہ انٹرنیٹ سے محروم علاقوں کے طلبہ کو ہاسٹلز میں بلانا چاہیں تو بلا سکتی ہیں۔‘
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے یہ وضاحت بھی کی کہ صرف تیس فیصد طلبہ کو ہی ہاسٹلز میں رکھا جا سکے گا۔
’اگر کسی ہاسٹل میں سو طلبہ کو رکھا جا سکتا ہے تو وہاں تیس طلبہ ہی رہائش رکھ سکیں گے۔‘
 

وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے پاکستان میں تعلیمی ادارے بند کیے گئے (فوٹو: روئٹرز)

شفقت محمود کے بقول سکول کھلنے سے قبل صحت کے حوالے سے تمام معاملات چیک کیے جائیں گے۔
’سکول آنے والے ہر بچے اور سٹاف ممبر کا ٹمپریچر چیک کیا جانا لازمی ہو گا۔‘ 
وزیر تعلیم نے کہا کہ 13 مارچ کے بعد امتحانات روک دیے گئے تھے تاہم اب جو ادارے امتحانات لینا چاہتے ہیں وہ جولائی کے دوسرے ہفتے سے ایسا کر سکتے ہیں۔
’یونیورسٹیوں میں داخلوں کے لیے ہونے والے امتحانات کو دو روز پر محیط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ہجوم نہ بنے۔‘
انہوں نے امتحانات کے لیے بنائے گے ایس او پیز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھلے میدان میں ہوں گے، طلبہ کا درمیانی فاصلہ چھ فٹ ہو گا۔
’امتحانات کی نگرانی کی جائے گی، ایس او پیز پر عمل نہ ہونے پر امتحان کو روک دیا جائے گا۔‘

شفقت محمود کا کہنا ہے کہ طلبہ کا بھی ٹمپریچر چیک کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

شفقت محمود نے یہ بھی بتایا کہ جو کارخانے فنی تربیت فراہم کرتے ہیں، ان کو بھی اجازت دی جا رہی ہے۔
’کارخانے پہلے سے کھولے جا چکے ہیں اس لیے فنی تربیت کے سلسلے کو روکنا مناسب نہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سکول کھلنے کے بعد حکومت کی جانب سے ایک مانیٹرنگ کا نظام بنایا جائے گا۔
’جس ادارے میں ایس او پیز پرعمل نہیں ہو گا اس کو بند کر دیا جائے گا۔‘

شیئر: