Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا وزیر ہوا بازی پر اعتبار کرے یا سول ایوی ایشن پر؟

پائلٹس کے لائسنس کے بارے میں وفاقی وزیر کے بیان کے بعد دنیا بھر میں پی آئی اے کا آپریشن متاثر ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے پائلٹس کے لائسنس جعلی یا مشتبہ ہونے کے بیان کے بعد پہلی بار پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا مؤقف سامنے آیا ہے جس میں حیران کن طور ہر اتھارٹی نے پائلٹس کو جاری کردہ اپنے تمام لائسنسز کو درست قرار دیا یے۔ 
پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے اومان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ایک جوابی خط میں وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری کردہ تمام لائسنس حقیقی ہیں اور درست طریقہ سے جاری کیے گئے ہیں۔'
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک ترجمان رانا مجتبیٰ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خط کی تصدیق کی اور کہا ہے کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کی جانب سے لکھے گئے خط میں غیر ملکی ایئر لائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کے لائسنسز کی وضاحت کی گئی ہے اور کلیئرنس دی گئی یے۔ 

 

خط میں لکھا گیا یے کہ ' جب چند پائلٹس کے لائسنس کی درستگی کے حوالے سے خدشات سامنے آئے تو وفاقی حکومت نے ہوائی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے لائسنس کی فرانزک تصدیق کا عمل شروع کیا۔ اس عمل کے دوران کمپیوٹر پر لینے والے امتحان جو کہ لائسنس جاری کرنے کا ایک مرحلہ ہے میں کچھ تضادات سامنے آئے، جس پر فوری طور پر ایسے پائلٹس کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے جہاز اڑانے سے روک دیا گیا۔ 
خط میں لکھا گیا ہے کہ یہ تمام اقدامات دنیا بھر کے ائیر سیفٹی کے حوالے سے تحفظات پر اٹھائے گئے۔ 
خط میں آگے مزید وضاحت کی گئی ہے کہ ' سول ایوی ایشن کی جانب سح جاری کیے گئے تمام لائسنس درست اور صحیح طریقے سے جارے کیے گئے ہیں اور کوئی بھی لائسنس جعلی نہیں ہے اور یہ معاملہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر غلط انداز سے اٹھایا گیا۔' 
تاہم ماہرین سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اس خط کو وزیر ہوا بازی کے پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان کے ازالے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ 
خیال رہے کہ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پہلے پاکستانی پائلٹس پر جعلی لائسنس رکھنے کا الزام عائد کیا اور بعد ازاں لائسنس مشتبہ ہونے کا بیان بھی دیا۔ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران رونما ہونے والے واقعات اور اس ساری صورتحال میں لائسنس جاری کرنے والی ریگولیٹری اتھارٹی سول ایوی ایشن واضح موقف کے ساتھ سامنے نہیں آئی۔ 
ڈی جی سول ایوی ایشن کے اس خط کے بعد معاملے نے ایک نیا رخ لیا ہے تاہم وفاقی وزیر غلام سرور خان کی جانب سے اس خط پر کوئی رد عمل تا حال سامنے نہیں آیا۔ 
اردو نیوز نے وفاقی وزیر غلام سرور خان سے متعدد بار اس بارے میں بات کرنے  اور ان کا موقف معلوم کرنے کے لیے رابطہ کیا تاہم انہوں نے جواب نہیں دیا۔

وزیر ہوابازی کے بیان کے بعد دنیا کی مخلتف ایئر لائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کیا گیا۔ فوٹو: روئٹرز

موجودہ صورتحال میں ماہرین سول ایوی ایوی ایشن کے وفاقی وزیر کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے رہے ہیں۔ 
سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن  ایئر وائس مارشل (ر) عابد راؤ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر نے ایک غیر ذمہ دارانہ بیان دیا جس کا خمیازہ سول ایوی ایشن، پی آئی اے، بیرون ملک کام کرنے والے پائلٹس بھگت رہے ہیں اور ملک کی بدنامی الگ ہوئی۔ 
انہوں نے کہا کہ 'پائلٹس کی جعلی ڈگریوں والا معاملہ ضرور تھا لیکن اس کا جعلی لائسنس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جو پائلٹس جہاز اڑا رہے ہیں وہ جہاز اڑانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پی آئی اے میں جب گریجویشن کی شرط لازم کر دی گئی تو چند لوگوں نے گریجویشن کی جعلی ڈگریاں جمع کروائیں جس کی تحقیقات خود پی آئی اے بھی کر رہا تھا، ڈگری جعلی ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ پائلٹ کا لائسنس جعلی تھا۔'
عابد راؤ کے مطابق 'اب سول ایوی ایشن اتھارٹی پائلٹس کے لائسنس کو کلیئر قرار دے رہی ہے اور وزیر ہوا بازی کے بیان سے جو نقصان ہوا ہے اس کے ازالے کی کوشش کی جا رہی ہے۔'

ملائیشیا کی مخلتف نجی ایئرلائنز میں 15 سے زائد پاکستانی پائلٹس کام کرتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ماہر ہوابازی اعتزاز پاشا نے پائلٹس کو لائسنس جاری کرنے کے بارے میں اردو نیوز کو بتایا کہ 'سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری کیا گیا لائسنس جعلی نہیں ہو سکتا یا تو لائسنس درست ہوتا ہے یا پھر منسوخ شدہ ہوتا یے۔'
انہوں نے بتایا کہ جنرل مینجر لائسنسگ، ڈائریکٹر جنرل ریگولیٹری اور ایڈشنل ڈائریکٹر جنرل، لائسنس جاری کرنے اور ریکارڈ رکھنے کے مجاز ہوتے ہیں۔ 'کوئی بھی پائلٹ بغیر سیمولیٹر ٹیسٹ، میڈیکل اور پائلٹ پروفیشنسی ٹیسٹ کے لائسنس حاصل نہیں کر سکتا جو کہ سول ایوی ایشن انسپکٹر ہر چھ ماہ بعد لیتے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کی جانب سے لکھا گیا خط اس تمام صورتحال میں ریگولیٹری ادارے کی جانب سے پہلا ردعمل ہے، جس کے ذریعے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کے روزگار بچانے کی کوشش تو کی گئی ہے لیکن اس ساری صورتحال نے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کی ساکھ کو شدید متاثر کر دیا یے۔'
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: