Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی اتھارٹی کا مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کا معاہدہ

سدایا  اور پرائیویٹ سیکٹر پارٹنرشپ ری انفورسمنٹ پروگرام نے دستخط کیے ہیں۔(فوٹو: عرب نیوز)
مصنوعی ذہانت کے استعمال سے سعودی عرب کے نجی شعبے میں جدت اور ڈیٹا کی صلاحیت میں ایک معاہدے کے بعد اضافہ ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد اہم صنعتوں میں ڈیجیٹل تبدیلیوں کی رفتار کو تیز تر کرنا ہے۔
ایک بیان کے مطابق نئے معاہدے پر ’سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی (سدایا)‘  اور ’پرائیویٹ سیکٹر پارٹنرشپ ری انفورسمنٹ پروگرام‘ نے دستخط کیے ہیں۔
اسے ’شریک‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد، مارکیٹ کی جامع سڈی کرنا اور متقلقہ اتھارٹی کے ساتھ رابطے میں رہنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مفاہمت کی یادداشت میں یہ بھی طے ہوا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ کاروباری ماڈل تیارکیے جائیں گے، ’شریک‘ پروگرام میں شامل نجی شعبے کے اداروں کو تکنیکی مشاورت کی خدمات پیش کی جائیں گی۔
یہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب خلیج کی سب سے طاقتور معیشت (سعودی عرب) خود کو وژن 2030 کی حکمتِ عملی کے مطابق مصنوعی ذہانت کے مرکز کے طور پر سامنے لا رہی ہے۔ اس حکمتِ عملی کا ہدف اس دہائی کے آخر تک ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشی قدر میں 135 بلین ڈالر تک پہنچنا ہے۔
اسی وژن کا ایک مقصد 2030 تک مجموعی ملکی پیداوار میں نجی شعبے کا حصہ 65 فیصد تک بڑھانا بھی ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ مملکت تیل پر انحصار کے بجائے ٹیکنالوجی کے ذریعے تنوع پیدا کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔

 معاہدے کا مقصد ڈیجیٹل تبدیلیوں کی رفتار کو تیز تر کرنا ہے۔(فوٹو: عرب نیوز)

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پیغام میں سدایا  نے کہا کہ مفاہمت کی یاد داشت میں یہ طے ہوا ہے کہ متعلقہ اداروں کے تعاون کے ساتھ سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کیے جائیں گے اور فریقین کے لیے طے شدہ طریقِ کار کے تحت کاروباری ماڈل تیار کیے جائیں گے۔
اتھارٹی کے مطابق اس معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی کی جائے گی اور انھیں ترجیحات میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ خاص تکنیکی مشاورت بھی فراہم کی جائے گی۔
اس کے علاوہ متعلقہ حکام اور شعبے کے درمیان سرمایہ کاری کے مواقع شیئر کیے جائیں گے تاکہ ’شریک‘ پروگرام میں شامل ہوا جا سکے۔

 سعودی عرب کی پوزیشن عالمی سطح پر بڑھ رہی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

شریک‘ پروگرام کا افتتاح 2021 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ایک فلیگ شپ پروگرام کے تحت ہوا تھا تاکہ  2030 تک پانچ ٹریلین سعودی ریال کو سرمایہ کاری کے کام میں لایا جا سکے۔
اس پروگرام کے تحت بڑی سعودی کمپنیوں کو معاشی نمو میں اضافے کے لیے مدد دینا ہے۔ پروگرام کا سدایا  کے ساتھ مل کر کام کرنا بڑی سطح پر ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے اس اتھارٹی کے اہم کردار کا آئینہ دار ہے۔
یہ تبدیلیاں ایسے وقت پر ہو رہی ہیں جب مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سعودی عرب کی پوزیشن عالمی سطح پر بڑھ رہی ہے اور ’او ای سی ڈی‘ کی ’اے آئی پالیسی آبزرویٹری‘ نے گزشتہ برس دسمبر میں مملکت کو عالمی رینکنگ میں تیسرے نمبر پر رکھا ہے۔ صرف امریکہ اور برطانیہ سعودی عرب سے آگے ہیں۔

 

شیئر: