Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یمن کی بندرگاہ پر 5 سال سے لنگر انداز جہاز دنیا کے لیے خطرہ ہے‘

’حوثی جہاز اور اس پر موجود گیس کے ذخائر کے معاملے میں دنیا کو بلیک میل کررہے ہیں‘ ( فوٹو: سبق)
یمن کے ساحلی شہر الحدیدہ کی راس عیسیٰ بندرگاہ پر 5 سال سے لنگر انداز تیل بردار بحری جہاز ’ایف ایس او صافر‘ نہ صرف یمن بلکہ پوری دنیا اور عالمی جہاز رانی کے لیے ٹائم بم ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مندوب عبد اللہ المعلمی نے کہی ہے۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب یمن سے متعلق سیشن کے دوران سلامتی کونسل سے اپنے خطاب میں المعلمی نے کہا ہے کہ ’حوثی جہاز اور اس پر موجود گیس کے ذخائر کے معاملے میں دنیا کو بلیک میل کر رہے ہیں۔ یہ جہاز عالمی ماحولیاتی تباہی کا باعث بن کر پوری دنیا کے لیے خطرہ بن سکتا ہے‘۔
 انہوں نے وضاحت کی کہ ’مذکورہ جہاز سے تیل کا رساؤ ہوا تو اس کے خطرات زندگی کے بہت سے پہلوؤں کو متاثر کریں گے۔ اس کی فوری مرمت اور محفوظ مقام پر منتقلی کے لیے عالمی برادری کو فوری حرکت میں آنے کی ضرورت ہے‘۔
خیال رہے کہ ایف ایس او صافر نامی تیل بردار جہاز پانچ سال سے راس عیسیٰ بندرگاہ پر کھڑا ہے۔ یہ بندرگاہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے قبضے میں ہے اور وہ عالمی معائنہ کاروں اور مرمت کرنے والے ماہرین کو جہاز تک رسائی دینے سے مسلسل انکار کر رہے ہیں۔
 مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ حوثی باغی، صافر جہاز کو اپنے دفاع کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ حوثیوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ یہ جہاز ان کے لیے ایک ایٹم بم کی طرح ہے جسے وہ کسی بھی حملے کی صورت میں اپنے دفاع کے لیے استعمال کریں گے۔

جہاز کے ڈوبنے سے پوری دنیا کی جہاز رانی متاثر ہوسکتی ہے ( فوٹو: سبق)

دوسری طرف مبصرین کا کہنا ہے کہ جہاز مسلسل پانچ سال سے سمندر میں کھڑا ہے۔ پہلے سے خراب جہاز مسلسل خراب ہو رہا ہے۔ جہاز کے انجن کیبن میں پانی داخل ہوچکا ہے جبکہ کئی دوسرے حصے بھی پانی سے متاثر ہیں۔ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو تیل اور گیس سے لدا یہ جہاز ٹوٹ کر ڈوب سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں پوری دنیا کی جہاز رانی متاثر ہوسکتی ہے۔

شیئر: