Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خواتین کی 50 فیصد نمائندگی قبول نہیں‘

اس وقت یونیورسٹی سنڈیکیٹ میں خواتین کی نمائندگی پچاس فیصد ہے۔ فوٹو یو ای ٹی
پاکستان صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے مرد اساتذہ نے یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ میں خواتین کی تعداد مردوں سے کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) نے گورنر پنجاب چوہدری سرور کو درخواست بھجوائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ میں خواتین کی تعداد مردوں کے برابر ہے اسے کم کیا جائے۔ 
درخواست یونیورسٹی کی ٹیچر ایسویشن کے صدر ڈاکٹر فہیم انور کی طرف سے گورنر پنجاب کو لکھی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’یونیورسٹی سنڈیکیٹ میں خواتین کی نمائندگی پچاس فیصد ہونا غیر حقیقی، غیر منطقی اور جمہوری روح کے منافی ہے۔‘
سنڈیکیٹ بنیادی طور پر یونیورسٹی کے عمومی معاملات کی دیکھ بھال کے لیے بنائی گئی ایک ایگزیکٹیو باڈی ہے۔ عام طور پر یونیورسٹی کی نئی عمارت بنانا، فرنیچر، آلات اور دیگر اشیاء کی خریداری کی اجازت یونیورسٹی سنڈیکیٹ ہی دیتا ہے۔
درخواست میں خواتین کی نمائندگی کے قانون فیئر ریپریزنٹیشن آف وومن ایکٹ 2014 کا حوالہ بھی دیا گیا ہے کہ ملکی قانون کے مطابق یونیورسٹیوں کے فیصلہ سازی کے معاملات میں خواتین کی نمائندگی 33 فیصد رکھی گئی ہے، اور سب یونیورسٹیوں میں اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یو ای ٹی میں خواتین کو 50 فیصد نمائندگی دے کر مردوں کے حقوق کم کیے گئے ہیں۔ 

یونیورسٹی سنڈیکیٹ میں خواتین کی نمائندگی کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ فوٹو یو ای ٹی

ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر فہیم انور نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم تو قانون کی بات کر رہے ہیں ہماری یونیورسٹی میں مرد اساتذہ کی تعداد خواتین اساتذہ سے بہت زیادہ ہے، تو اس مناسبت سے یونیورسٹی سے متعلق بڑے فیصلے کرنے کا اختیار بھی مرد اساتذہ کے پاس ہونا چاہیے۔‘
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یو ای ٹی کے سنڈیکیٹ میں کل چھ نشستیں ہیں جس میں تین خواتین کو دی گئی ہیں اور تین مردوں کو جس میں پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر اور لیکچرار شامل ہیں۔ اس میں خواتین کو دو نشستیں ہی دی جانی چاہییں۔ 
درخواست میں یہ استدال بھی دیا گیا ہے کہ جب پارلیمنٹ میں خواتین کو 33 فیصد نمائندگی حاصل ہے تو پھر یو ای ٹی میں 50 فیصد رکھنے کی کیا منطق ہے۔ 
ڈاکٹر فہیم انور کے مطابق یونیورسٹی سینڈیکیٹ میں خواتین کی مخصوص نشستیں ختم کر کے براہ راست انتخابات کروانے چاہییں۔

شیئر: