Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قائداعظم کے پاکستان میں اقلیتوں کا تحفظ یقینی‘

وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کاروائی کا یقین دلایا تھا۔(فائل فوٹو پی آئی ڈی)
پاکستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی کو حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ہندووں کے حوالے سے توہین آمیز خاکوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انھیں سوشل میڈیا سے ہٹوا دیا گیا ہے جبکہ اس میں ملوث سوشل میڈیا آئی ڈی کا بھی پتہ چلا لیا گیا ہے۔
پیر کو وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری ایوان کو آگاہ کیا کہ 'ہندووں سے متعلق توہین آمیز خاکوں پر ایکشن شروع کردیا ہے۔ یہ خاکے سوشل میڈیا سے ہٹوا د یے ہیں۔ خاکوں کو پھیلانے میں ملوث آئی ڈی فیصل آباد کی ہے۔کل سے مزید کاروائی شروع ہوجائے گی۔'
بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے سوشل میڈیا پر ہندووں سے متعلق توہین آمیز خاکوں اور مہم کا معا ملہ اٹھایا تھا۔ جس کے بعد اپوزیش اور حکومتی ارکان اسمبلی نے اس پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کاروائی کا یقین دلایا تھا۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’کسی کو کسی مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 'مودی ہماری مساجد توڑتا ہے تو ہم بھی اقلیتوں کے ساتھ وہی کریں تو فرق کیا ہوگا‘۔
انھوں نے کہا کہ 'قائد اعظم کے پاکستان میں اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ ہم نے خاکوں کےخلاف مظاہرے کئے۔ آسٹریا میں مساجد کو بند کیا جاریا ہے اور مسلمان خواتین کو اپنے اسلامی لباس نہیں پہننے دئیے جارہے۔ ہم نے دنیا بھر میں اس کا احتجاج کیا ہے۔ اپنے ملک میں بھی اقلیتوں کے ساتھ ظلم برداشت نہیں کریں گے۔'
شیریں مزاری نے کہا کہ اس حوالے سے جوں جوں پیش رفت ہوگی ایوان کو آگاہ رکھا جائے گا۔ جو کوئی بھی اس مہم میں ملوث ہوگا اس کے خلاف قانون کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

شیئر: