Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسلاموفوبیا کی بیخ کنی کے لیے اقدامات ضروری‘

نفرت، نسلی امتیاز و تفریق کا پرچار سعودی قوانین میں قابل سزا جرم ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے ذیلی انسانی حقوق کے ادارے سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلامو فوبیا کی بیخ کنی کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں- اسلامو فوبیا تعصب، نسلی امتیاز اور تفریق کی نئی شکل ہے-
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے ماتحت سعودی سفارتی مشن سے متعلق ادارہ انسانی  حقوق کے سربراہ مشعل البلوی نے انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ اغیار کے خلاف نفرت، نسلی تفریق اور امتیاز کو ترویج دینے والا کھلا میدان بنا ہوا ہے- اسے قابو کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنا ہوں گے- اقداما ت ایسے ہوں کہ اظہار رائے اور اس کی آزادی کے احترام اور نسلی امتیاز و تفریق کے انسداد کے درمیان توازن ہو۔
البلوی نے توجہ دلائی کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت اور نسلی امتیاز و تفریق کا پرچار سعودی قوانین کے تحت قابل سزا جرم ہیں- سعودی عرب 2007 میں انفارمیشن کرائمز کے انسداد کا قانون جاری کرکے اسے جرم قراردے چکا ہے-
البلوی نے توجہ دلائی کہ سعودی قانون کے تحت جو شخص بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مختلف وسائل استعمال کرکے دوسروں کو نقصان پہنچائے گا اسے ایک برس تک قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانے یا دونوں میں سے کوئی ایک سزا دی جائے گی-
البلوی نے بتایا کہ سعودی عرب 2015 میں نجی اداروں اور این جی اوز کا قانون جاری کر کے ایسی ہر تنظیم کے قیام پر پابندی لگا چکا ہے جس کا لائحہ عمل اسلامی شریعت کے احکام یا قومی قانون یا ملکی آداب یا قومی اتحاد کے منافی ہو-
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: