Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کا رہا قیدیوں کی گرفتاری کا الزام

افغانستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے طالبان کے دعوے کو 'غلط' قرار دیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)
طالبان نے افغان سکیورٹی فورسز پر ان طالبان قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کا الزام عائد کیا ہے جنہیں امن مذاکرات کی بحالی کے لیے قیدیوں کے تبادلے کے پروگرام کے تحت رہا کیا گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ 'نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) نے تبادلے کے پروگرام کے تحت رہا کیے گئے عسکریت پسندوں کو حراست میں لے لیا ہے۔' انہوں نے خبردار کیا ہے کہ 'نتائج کا ذمہ دار کابل ہوگا۔'
طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے اتوار کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 'انہوں نے مسلسل چھاپے مارے، حراست میں لیا اور سلاخوں کے پیچھے قید کر دیا۔'
افغانستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے طالبان کے اس دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'یہ ان کا امن کی کوششوں اور دوبارہ شروع ہونے والے امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا ایک طریقہ ہے۔'

قیدیوں کا تبادلہ کابل اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے ایک بڑی رکاوٹ رہا ہے۔
دوحہ میں امریکہ اور طالبان میں ہونے والے معاہدے میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5000 قیدی رہا کرے گی جب کہ اس کے بدلے میں طالبانافغان سکیورٹی فورسز کے 1000 قیدی رہا کریں گے۔
کابل نے 5000 میں سے کئی طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا ہے تاہم این ڈی ایس کا کہنا ہے کہ کچھ طالبان قیدی دوبارہ سے میدان جنگ میں واپس لوٹ رہے ہیں۔ 
امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے امن معاہدے کے مطابق طالبان کا افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز 10 مارچ سے ہونا تھا، لیکن قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے باعث مذاکرات شروع نہ ہو سکے۔

 معاہدے میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5000 قیدی رہا کرے گی (فوٹو:اے ایف پی)

سنیچر کو جاوید فیصل نے کہا تھا کہ طالبان گذشتہ ہفتوں میں 400 سے زائد 'دہشتگردانہ کارروائیوں' میں 46 شہریوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ 'امن کے لیے  معاہدے کی پاسداری اور ارادے کی ضرورت ہوتی ہے جو طالبان کے عمل سے ظاہر نہیں ہوتی۔ 

شیئر: