طالبان نے امریکی پائلٹس پر حملوں کا الزام لگایا ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے کہا ہے کہ افغان امن معاہدہ اگلے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں تشدد کو کم کریں تاکہ امن معاہدے کو آگے بڑھایا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق امریکہ کو اگلے سال کے وسط تک افغانستان سے اپنی فوجوں کو نکالنا ہوگا، اور طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ امن کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔
امریکہ نے کہا تھا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں 135 روز کے اندر وہ افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد کم کر کے آتھ ہزار چھ سو پر لے آئے گا اور پانچ فوجی اڈے مکمل طور پر خالی کر دے گا۔
افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’امریکہ نے معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت فوجی کی تعداد کم کرنے اور پانچ فوجی اڈے خالی کرنے کے وعدے پر عمل کیا ہے۔‘
’ہم قیدیوں کی رہائی، تشدد کم کرنے اور بین الاافغان مذاکرات پر زور دیں گے۔‘
دوسری طرف طالبان نے امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے کے عمل کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ امریکہ نے افغان حکومت کی حمایت میں جن علاقوں میں جنگ نہیں ہو رہی وہاں مسلسل بمباری کی ہے اور حملے کیے ہیں۔
طالبان نے امریکی پائلٹس پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انہوں نے گذشتہ دس روز میں عام شہریوں اور انفراسٹرکچر پر بمباری کی ہے۔
طالبان نے کہا ہے کہ ’یہ سب معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور جان بوجھ کر طالبان کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ بڑے حملے کریں۔‘
افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ جب سے امن معاہدہ ہوا ہے طالبان نے حملوں میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
زلمے خیل زاد نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغان شہریوں کی بڑی تعداد کو کسی وجہ کے بغیر مارا جا رہا ہے۔
انہوں نے پیر کو ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبان کے حملے تشدد کو کم کرنے کے معاہدے کی نفی کر رہے ہیں۔‘
کابل میں امریکہ کے سفارت کار روس ولسن نے بھی پیر کو شمالی شہر ایبک میں طالبان حملے کی مذمت کی ہے۔
افغانستان کی انٹیلیجنس ایجنسی نے طالبان کے خلاف ’جوابی حملوں‘ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان امن معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ افغان حکومت نے اب تک چار ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے جبکہ طالبان نے افغان سکیورٹی فورسز کے چھ سو اہلکاروں کو رہا کیا ہے۔