افغان صدر اشرف غنی نے 5000 طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم دے دیا ہے، تاہم طالبان کو حملوں میں کمی لانا ہوگی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر اشرف غنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ رواں ہفتے سے قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر طالبان کی جانب سے حملوں میں خاطر خواہ کمی آئی تو قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
’طالبان قیدیوں کی رہائی کے لیے شفاف طریقہ کار درکار ہے‘Node ID: 463476
-
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا آغازNode ID: 463976
-
اقوام متحدہ سے’امن معاہدے‘ کی توثیق کی درخواستNode ID: 463991
اشرف غنی نے امریکی بیان کے چند گھنٹوں بعد اعلان کیا جس میں امریکی افواج کے ترجمان نے کہا تھا کہ فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
صدیق صدیقی نے ٹویٹ کیا کہ افغان حکومت خیر سگالی کے تحت 1500 قیدیوں کو رہا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سنیچر سے رہائی کا عمل شروع ہو جائے گا، جبکہ دیگر 3500 قیدی افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات شروع ہونے کے بعد رہا کیے جائیں گے۔
امن معاہدے کے مطابق ابتدائی طور پر روزانہ ایک سو قیدی رہا کیے جائیں گے۔ تاہم صدیق صدیقی نے قیدیوں کی رہائی کو طالبان کے حملوں میں کمی سے مشروط کیا۔
President Ghani has signed the decree that would facilitate the release of the Taliban prisoners in accordance with an accepted framework for the start of negotiation between the Taliban and the afghan government. Details of the decree will be shared tomorrow.
— Sediq Sediqqi (@SediqSediqqi) March 10, 2020
امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے امن معاہدے کے مطابق طالبان کا افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز 10 مارچ سے ہونا تھا، لیکن قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے باعث مذاکرات شروع نہ ہو سکے۔
دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد صدر اشرف غنی نے طالبان قیدی رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے اشرف غنی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے افغان حکومت اور طالبان کو دوحہ میں فوری طور پر ملنے کا کہا تاکہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے تفصیلات طے پا سکیں۔
منگل کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔ سکیورٹی کونسل نے افغان حکومت پر طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا تاکہ امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
-
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں