Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں طالبان قیدیوں کی رہائی

ابتدا میں 1500 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے گا (فوٹو:اےا یف پی)
افغان صدر اشرف غنی نے 5000 طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم دے دیا ہے، تاہم طالبان کو حملوں میں کمی لانا ہوگی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر اشرف غنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ رواں ہفتے سے قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر طالبان کی جانب سے حملوں میں خاطر خواہ کمی آئی تو قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اشرف غنی نے امریکی بیان کے چند گھنٹوں بعد اعلان کیا جس میں امریکی افواج کے ترجمان نے کہا تھا کہ فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
صدیق صدیقی نے ٹویٹ کیا کہ افغان حکومت خیر سگالی کے تحت 1500 قیدیوں کو رہا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سنیچر سے رہائی کا عمل شروع ہو جائے گا، جبکہ دیگر 3500 قیدی افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات شروع ہونے کے بعد رہا کیے جائیں گے۔
امن معاہدے کے مطابق ابتدائی طور پر روزانہ ایک سو قیدی رہا کیے جائیں گے۔ تاہم صدیق صدیقی نے قیدیوں کی رہائی کو طالبان کے حملوں میں کمی سے مشروط کیا۔
امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے امن معاہدے کے مطابق طالبان کا افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز 10 مارچ سے ہونا تھا، لیکن قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے باعث مذاکرات شروع نہ ہو سکے۔
دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد صدر اشرف غنی نے طالبان قیدی رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے اشرف غنی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے افغان حکومت اور طالبان کو دوحہ میں فوری طور پر ملنے کا کہا تاکہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے تفصیلات طے پا سکیں۔
منگل کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔ سکیورٹی کونسل نے افغان حکومت پر طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا تاکہ  امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔

شیئر: