Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیرون ملک سے آنے والوں کو قرضے فراہم کیے جائیں گے‘

زلفی بخاری نے کہا کہ اس معاہدے سے نوجونوں کو قرضے ملیں گے (فوٹو: وزارت اووسیز پاکستانیز)
وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نے کہا ہے کہ جرمنی اور پاکستان کے درمیان معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت بیرون ملک سے لوٹنے والے پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اسلام آباد میں جرمن سفیربرن ہارڈ شلیگ ہیک کے ساتھ مفاہمتی یاداشت ہر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زلفی بخاری نے کہا کہ جرمنی سے ملنے والی 30 لاکھ یوروز کی امداد سے پاکستانی جاب مارکیٹ کو فروغ ملے گا اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے دروازے کھلیں گے اور وہ چھوٹے کاروبار کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ امداد تکنیکی ٹریننگ دینے اور کاروبار میں آسانی کے لیے استعمال ہوگا، اورکورونا کی وجہ سے ملازمتیں کھونے والے پاکستانیوں کی دوبارہ بحالی کی جائے گی۔

 

ان کے بقول اس پیسے سے بیرون ملک سے آنے والوں کو بینکس سے چھوٹے کاروباری قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کہ ’جو لوگ ساری زندگی بیرون ملک کام کرکے واپس آتے ہیں ان کو معاشرے میں کام کے مواقع فراہم کرنے لیے یہ اہم قدم ہے۔ مجھ سے سوال ہوتا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کے کے لیے آپ کیا کر رہے ہیں؟ میں آج کہتا ہوں کہ ہم بیرون ملک سے آنے والوں کو سہولت دینے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘
زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستانیوں کی بحالی کے لیے یہ معاہدہ انتہائی اہم ہے۔ معاہدے سے نوجوانوں کو مائیکرو فائنسنگ کی سہولت دی جا سکے گی۔ یہ معاہدہ بہت پہلے ہو جاتا لیکن کورونا کی وجہ سے لیٹ ہوگیا۔
جرمنی پاکستانیوں کو دوبارہ ملازمتوں کے حصول میں مدد دے گا۔ معاہدے کے تحت اووسیز پاکستانیز فاونڈیشن کو ٹیکنیکل معاونت دی جائے گی اور پاکستانیوں کی ٹیکنیکل ٹریننگ میں جرمنی مدد کرے گا۔

’پاکستانی نوجوانوں کو ہوٹلنگ اور سیاحت کے شعبے میں ٹریننگ دی جائے گی‘ (فوٹو: وزارت اوورسیز پاکستانیز)

پاکستانی نوجوانوں کو ہوٹلنگ اور سیاحت کے شعبے میں ٹریننگ دی جائے گی۔ پاکستانیوں کو جرمن زبان کا کورس کروایا جائے گا، اور اس معاہدے سے پاکستانی جاب مارکیٹ کو فروغ ملے گا۔
متحدہ عرب امارات کے حالیہ دورے کے حوالے سے معاون خصوصی نے کہا کہ یہ ایک کامیاب دورہ تھا جس کے بارے میں وزیراعظم کو بریف کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یو اے ای میں 60 ہزار پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ ہم نے کورونا کے دوران کسی بھی اور ایئر لائنز کے مقابلے میں سستے ٹکٹس دیے۔‘

شیئر: