Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عازمین حج میدان عرفات پہنچ گئے

حجاج سماجی فاصلے کی پابندی کرتے ہوئے مناسک حج ادا کر رہے ہیں۔(فوٹو ایس پی اے)
عازمین حج آج جمعرات کو حج کا رکنِ اعظم وقوف عرفہ ادا کر رہے ہیں۔ عازمین نے منیٰ سے میدان عرفات پہنچ کر وقوف کا آغاز کردیا۔ حج کا خطبہ سنیں گے۔مسجد نمرہ میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
میدان عرفات میں وزارت صحت نے حجاج کی صحت اور سلامتی کے لیے تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ کی تیاریاں مکمل کی ہیں۔  
 طبی عملہ حجاج کی صحت کےحوالے سے تمام سہولتوں کے ساتھ موجود ہے ۔ عرفات میں ایک موبائل ہسپتال اور مزدلفہ میں موبائل کلینک بھی موجود ہے۔
وزارت صحت نے مشتبہ کورونا کیسز کا پتہ لگنے کی صورت میں علیحدہ کیمپ بھی قائم کیا ہے تاہم  وزارت نے کہا ہے کہ  فی الوقت کوئی بھی حاجی نئے کورونا وائرس کا مریض نہیں ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شہری دفاع کے محکمے نے بھی حجاج کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تیاریاں مکمل کرلیں۔ 
شہری دفاع کے کمانڈر میجر جنرل حمود الفرج نے بتایا کہ شہری دفاع کی ٹیمیں اور یونٹس اپنے فرائض ادا کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔ 
 قبل ازیں عازمین حج کے قافلے طواف قدوم اورسعی ادا کرنے کے بعد منی پہنچے۔ انہوں نے بدھ کو منیٰ میں یوم الترویہ عبادات اور دعاوں میں گزارا۔ عازمین سماجی فاصلے کی پابندی کرتے ہوئے مناسک حج ادا کر رہے ہیں۔
سعودی میڈیا کے مطابق جمعرات کو ظہر اور عصر کی نمازیں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ میدان عرفات میں ادا کی جائیں گی۔ شیخ عبداللہ المنیع خطبہ حج دیں گے۔ دس زبانوں میں اس کا ترجمہ پیش کیا جائے گا- اردو میں بھی حج کے خطبے کا ترجمہ براہ راست نشر کیے جانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ 
مسجد الحرام جنرل پریذیڈنسی نے اعلان کیا ہے کہ القرآن اور السنۃ چینلز سے میدان عرفات سے حج خطبہ اور دس زبانوں میں اس کا ترجمہ پیش کریں گے۔ 

اردو میں بھی حج کے خطبے کا ترجمہ  پیش کیا جائے گا۔ (فوٹو ٹوئٹروزارت حج وعمرہ)

خطبہ حج اور پھر ظہر وعصر کی نمازیں قصر کرکے دو، دو رکعت پڑھی جائیں گی۔ جس کے بعد حجاج دعائیں کریں گے۔ آفتاب غروب ہونے تک دعاؤں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
وزارت اسلامی امور نے میدان عرفات میں مسجد نمرہ کو پہلے ہی سینیٹائز  کردیا ہے۔ صفائی کا خصوصی انتظام ہے۔ نمازیوں کے درمیان سماجی فاصلے کے لیے علامتیں بھی لگی ہوئی ہیں۔  
حجاج کے قافلےسورج غروب ہونے کے بعد میدان عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوں گے۔ 
 مغرب اور عشا کی نمازیں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ مزدلفہ میں ادا کریں گے ۔ یہاں بھی مسجد المشعر الحرام کی صفائی اورسینیٹائزنگ کی گئی ہے۔ وزارت حج نے حاجیوں کی رہائش کے لیے باقاعدہ کیمپ قائم کیے ہیں۔

میدان عرفات میں مسجد نمرہ کو سینیٹائز کیا گیا ہے۔( فوٹو ایس پی اے)

دیگر برسوں کے مقابلے میں اس سال حاجیوں کے قافلے منی سے میدان عرفات کسی رکاوٹ کے بغیر پہنچے۔ عرفات سے مزدلفہ اور وہاں سے منی کا سفر بھی پرسکون ہوگا۔ اس کی ایک وجہ تو یہ کہ حجاج بہت کم تعداد میں ہیں۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر ہر طرح کے انتظامات ہنگامی نوعیت کے ہیں۔
میدان عرفات کا محل وقوع اور تاریخ کیا ہے
میدان عرفات، مکہ سے مشرق کی جانب طائف کی راہ پر 21 کلو میٹر دور ایک بڑا وسیع و عریض میدان ہے جہاں دنیا کے گوشے گوشے سے آنے والے عازمین حج 9 ذی الحجہ کو جمع ہوتے ہیں۔
یہ میدان شمال سے جنوب تک 12 کلو میٹر اور مشرق سے مغرب تک پانچ کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ شمالی جانب سےعرفات نامی پہاڑی سلسلے میں گھرا ہوا ہے۔ 
نو ذی الحجہ سے پہلے یہ میدان سنسان رہتا ہے جبکہ حج کے دن کسی شہر کا منظر پیش کرتا ہے تاہم کورونا کی وبا کے باعث محدود حج میں اس کا ایک حصہ ہی آباد ہوگا۔ میدان عرفات حرم مکی سے باہر واقع ہے اور مقاماتِ حج میں وہ واحد جگہ ہے جو حدود حرم سے خارج ہے۔
میدان عرفات چند برسوںقبل تک چٹیل میدان ہوتا تھا۔ کہیں کہیں گھاس نظر آجاتی تھی لیکن اب صورتحال مختلف ہے۔ یہاں شجر کاری کی گئی ہے۔

میدان عرفات کے بیچوں بیچ جبل رحمت ہے۔(فوٹو العربیہ)

 حج کرنے والوں کو سورج کی تمازت سے بچانے کے لئے میدان عرفات میں پھوار کا بندوبست ہے۔ اس کی شکل یہ ہے کہ جگہ جگہ اونچے کھمبے نصب ہیں اور اس کے بالائی حصے سے ٹھنڈا پانی فوارے کی شکل میں گرتارہتا ہے جس سے ماحول میں خنکی پیدا ہوجاتی ہے۔ 

جبل رحمت

میدان عرفات کے بیچوں بیچ جبل رحمت ہے۔ یہ میدان عرفات کے شمال مشرق میں سرخ رنگ کی ایک مخروطی پہاڑی ہے جس کی اونچائی 200 فٹ سے کچھ کم ہے اور عرفات کے اصل پہاڑی سلسلے سے ذرا الگ سی ہوگئی ہے۔ اس پہاڑی کو بھی عرفہ کہتے ہیں لیکن اس کا زیادہ معروف نام جبلِ رحمہ ہے۔ ہر سال عازمینِ حج 9 ذی الحجہ کو یہاں آکر وقوف کرتے ہیں۔
جبل رحمت کے مشرقی جانب پتھر کی چوڑی سیڑھیاں چوٹی تک گئی ہیں۔ جبل رحمت کے اوپر ایک مینار بنا ہوا ہے۔ 60 ویں سیڑھی پر ایک چبوترہ ہے۔

شیئر: