Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کن سیاحتی مقامات کی سیر کی جائے؟

یہاں کے تاریخی مقامات جدید مملکت کا منہ بولتے ثبوت ہیں- فوٹو ایس پی اے
سعودی عرب قدرتی مناظر سے مالامال ملک ہے۔ مغرب میں بحیرہ احمر اور مشرق میں خلیج عرب کے ساحل سینکڑوں کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔
سینکڑوں جزیرے ہیں، جنوب مغربی علاقوں میں سبزہ زاروں سے آراستہ پہاڑ، الاحسا میں زرعی فارم اور نخلستان جبکہ عسیر اور الباحہ میں جنگلات سیاحوں کو سیر و سیاحت کی تحریک دیتے ہیں۔ 
سعودی عرب ہزاروں برس پرانی تہذیب و تمدن کی تاریخ رکھتا ہے۔ یہاں کے متعدد علاقے یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل کیے جا چکے ہیں۔ الدرعیہ کا تاریخی علاقہ، حائل کا تاریخی مقام، جبہ کا تاریخی علاقہ اور الاحسا کا نخلستان قابل ذکر ہیں۔ 

المصمک قلعہ 150 برس پرانا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی محکمہ سیاحت نے 25 جون سے 30 ستمبر 2020 تک سعودی سمر فیسٹیول کا اعلان کر رکھا ہے۔ اسے ’تنفس‘ (کھلی فضاؤں میں سانس لو) کا سلوگن دیا گیا ہے۔ سمر فیسٹیول کا بڑا مقصد سیاحوں کو سحر آفریں قدرتی مقامات کی مہم جوئی، رنگا رنگ موسم، تاریخی مقامات  کے مشاہدے اور مملکت کے طول و عرض میں سعودی ثقافت کے شاندار نمونوں سے لطف اٹھانے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ 
گرمی کی شدید لہر میں سعودی شہری اور مقیم غیرملکی مشہور ترین سیاحتی مقامات کی سیر کو نکلے ہوئے ہیں جس سے مملکت  کے سیاحتی مقامات کی چاندی ہوگئی ہے۔ 
سعودی دارالحکومت ریاض ان مقامات میں سے ایک ہے جہاں قدیم و جدید ثقافت کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔ یہاں مملکت کی تاریخ بنانے والے مقامات ہیں۔

الدرعیہ کو دارالحکومت ریاض کا دھڑکتا ہوا دل مانا جاتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

الدرعیہ کو دارالحکومت ریاض کا دھڑکتا ہوا دل مانا جاتا ہے۔ یہاں البجیری اور الطریف جیسے تاریخی مقامات ہیں جنہیں 2010 میں یونیسکو نے اپنے عالمی ورثے میں شامل کیا ہے۔  یہ علاقہ قدیم سعودی فن تعمیر کا خوبصورت گواہ ہے۔
ریاض اور اس کے مضافات میں کئی پرکشش مقامات موجود ہیں۔ المصمک قلعہ ان میں سے ایک ہے۔ یہ 150 برس پرانا مٹی سے بنا ہوا قلعہ ہے اور فن تعمیر کا شاہکار مانا جاتا ہے۔ 
ریاض کے قدیم بازار اور ان کی مصنوعات دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہاں الذل تاریخی بازار میں روایتی دستی مصنوعات فروخت ہوتی ہیں۔ ہاتھ سے تیار کردہ قالین فروخت ہوتے ہیں۔ انواع  و اقسام کے مسالہ جات، خوشبویات، روایتی ملبوسات اور تحائف کا مرکز ہے۔
’نہایتہ العالم‘ ریاض کے مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ نہایتہ العام کی سیر کے لیے سیاحوں کو ٹیڑھے میڑھے راستوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ راستے الطویق کے بلند و بالا ٹیلوں تک لے جاتے ہیں۔  جہاں سے وادیوں کے سیر آفریں قدرتی مناظر اور بلند و بالا و پرکشش منظر نظر آتا ہے جسے نہایتہ العالم یعنی دنیا کا آخری سرا کہا جاتا ہے۔ یہ ریاض شہر سے 90 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ وسطی مملکت کے 600 کلو میٹر سے زیادہ طویق نامی ڈھلوانوں کا ایک حصہ ہے۔ قدیم زمانے میں یہاں سے ایک تجارتی راستہ گزرتا تھا۔ یمن سے شام جانے والے تاجر اسی راستے سے گزرتے تھے۔ 

جدہ میں البلد کا علاقہ: 


جدہ میں البلد اور دیگر علاقے بہت پرانے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

سعودی عرب کے ساحلی بین الاقوامی شہر جدہ میں البلد کا علاقہ اپنی ایک تاریخ رکھتا ہے۔ اس کے سحر آفریں مناظر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں خاص قسم کا طرز معاشرت پایا جاتا ہے۔ اس کے بازار اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں۔ اس کے ساحل عوام میں مقبول ہیں۔ یہ اپنی عظیم اسلامی تاریخ کے حوالے سے مکہ کا گیٹ بھی کہلاتا ہے۔ 
جدہ میں البلد کا علاقہ 7 ویں صدی عیسویں میں تعمیر کیا گیا۔ یہاں کے گھروں اور گلیوں کی اپنی خاص پہچان ہے۔ حال ہی میں ان کی مرمت بھی کرائی گئی ہے۔

جدہ کورنیش شہر کا مشہورعلاقہ مانا جاتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

جدہ کورنیش شہر کا مشہور علاقہ مانا جاتا ہے۔ یہ 30 کلو میٹر سے زیادہ طویل ہے- بحیرہ احمر کے ساحل کے ساتھ ہے۔ یہاں بہت سارے ریستوران، تفریحی مقامات، پارک اور آرام گاہیں بنی ہوئی ہیں۔ 

طائف اور شبرا محل: 

سعودی عرب میں سیاحت کے حوالے سے طائف کا نام سرفہرست آتا ہے۔ جسے گلاب کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سعودی عرب کے پرفضا مقامات کی دلہن کے نام سے بھی معروف ہے۔ یہاں کی معتدل آب و ہوا دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔
طائف عجاب گھروں، عوامی پارکوں، بازاروں، پھلوں کے باغات، گلاب کے فارموں، خوشبودار پھولوں کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کئی ثقافتی جشن منائے جاتے ہیں جو دنیا بھر میں اپنا نام پیدا کر رہے ہیں۔ ان میں عکاظ میلہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ یہ عرب دنیا کے قدیم ترین میلوں میں سے ایک ہے جسے عرب دانشوروں، شاعروں اور مختلف علوم و فنون کے ماہرین کے فورم کا نام بھی دیا جا سکتا ہے۔ 

طائف میں شبرا محل دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

پرفضا مقامات کی دلہن طائف میں شبرا محل دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اب اسے علاقائی میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ یہاں الھدا چیئر لفٹ پہاڑوں پر جانے اور اترنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
طائف میں الکرا تفریحی مرکز بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

مشرقی ریجن میں تاریخی خزانے: 

سعودی عرب کا ایک صوبہ الشرقیہ کہلاتا ہے۔ یہ تاریخی، اقتصادی اور ثقافتی ورثے سے مالا مال ہے۔ دارالحکومت دمام ہے۔ اسے قابل دید ثقافتی مراکز اور مملکت میں تیل و گیس کی صنعت کا مرکز مانا جاتا ہے- یہاں کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کلچرل سینٹر ’اثرا‘ بھی ہے۔ 
اثرا میں علوم و فنون اور ادبی سرگرمیاں منعقد ہوتی ہیں۔ اس کے ماتحت ایک لائبریری، تھیٹر، سینما گھر، عجائب گھر، شو کا ہال اور افکار و نظریات کا مرکز بھی ہے۔

الاحسا شہر پرکشش سبزہ زاروں کی وجہ سے عالمی ورثہ بنا (فوٹو: ایس پی اے)

مملکت کے مشرق میں الاحسا شہر پرکشش سبزہ زاروں کی وجہ سے یونیسکو کے عالمی ورثے کا حصہ بن چکا ہے۔ یہاں کے نخلستان بھی عالمی ورثے میں شامل ہوچکے ہیں۔ الاحسا میں ھجری دور کے تاریخی مقامات بھی پائے جاتے ہیں۔ 
الاحسا میں جواثۃ مسجد پائی موجود ہے جو 7ھ میں تعمیر ہوئی تھی۔ یہاں پہلی سعودی ریاست کے زمانے میں تعمیر ہونے والا ابراہیم محل ہے جس میں مسجد القبہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے- محل کے عجائب گھر میں تاریخی نوادرات اور نادر تصاویر کے البم دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں- 

عسیر اور اس کے فلک بوس پہاڑ:

عسیر ریجن سعودی عرب کے جنوب میں پہاڑوں کے  درمیان بسا ہوا ہے۔ ابہا اس کا دارالحکومت ہے۔ جس کا حسن و جمال دیکھنے والا متاثر ہوئے بنا نہیں رہ پاتا۔ یہ علاقہ تاریخی مقامات سے مالا مال ہے۔ یہاں جزیرہ نمائے عرب کی سب سے اونچی چوٹی السودۃ موجود ہے۔ یہ تین ہزار میٹر سے زیادہ اونچی ہے۔ اس کی خوبصورتی تفریح گاہ ہے۔ منفرد دلکش ماحولیاتی خوبیوں کی مالک ہے- عسیر ریجن میں سب سے زیادہ بارش ہوتی ہے۔ یہاں گھنے جنگل بھی پائے جاتے ہیں۔ 

باحہ کو کھلا تاریخی عجائب گھر کہا جاتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

یہاں آنے والے سیاح رجال المع کی العوص تفریح گاہ دیکھنے کے لیے چیئرلفٹ کا لطف اٹھاتے ہیں جہاں عجائب گھر، لائبریری اور تاریخی محل بنے ہوئے ہیں۔
باحہ کا علاقہ سفید چٹانوں والے پہاڑوں کے لیے مشہور ہے۔ اسے کھلا تاریخی عجائب گھر کہا جاتا ہے۔ یہاں رغدان جنگل دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

السروات پہاڑوں کی وادیاں، سبز ڈھلوان دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

اس کے مقامات میں شدا قریہ ہے یہ جبل ابراہیم کی چوٹی جانے والے راستے کے وسط میں پڑتا ہے۔ یہاں السروات پہاڑوں کی وادیاں، سبز ڈھلوان اور بلند و بالا مقامات دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
تبوک، جیزان، ینبع ، رابغ اور الجبیل کے ساحل ایک دوسرے  کے حریف بنے ہوئے ہیں۔ یہاں آنے والے ایک طرف تو سعودی عرب میں قدیم تمدن سے محظوظ ہوتے ہیں تو دوسری جانب پرکشش مقامات کا حسن انہیں اپنا اسیر بنا لیتا ہے۔

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: