Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالکان سینما کھولنے سے کیوں کترا رہے ہیں؟

ضابطہ کار واضح نہ ہونے کے باعث سینما نہیں کھولے جا رہے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کے بعد اب تقریباً تمام صنعتوں اور شعبوں کے معمولات بحال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، تاہم تفریحی صنعت سے جڑا سینما کا شعبہ ایسا ہے جو اجازت ملنے کے باوجود اپنے آپریشن بحال نہیں کر رہا۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت نے مارچ میں ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا جس کے بعد تھیٹر، سینما، ریستوران، پارکس اور تفریح کے دیگر تمام مقامات کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
پابندی کے دوران مختلف اوقات میں ان شعبوں سے وابستہ افراد نے ذریعہ معاش متاثر ہونے کے حوالے سے حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج بھی کیا اور انڈسٹری کے حالات کی طرف توجہ مبذول کروائی۔
عوامی دباؤ اور احتجاج کے نتیجے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے وقتاً فوقتاً مختلف شعبوں کے معمولات میں بتدریج نرمی اور بحالی کے احکامات جاری کیے گئے۔
سینما کے شعبے سے منسلک افراد بھی معاشی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے حکومتی سرپرستی اور امداد کے منتظر تھے، تاہم اب جبکہ حکومت نے سینما کھولنے کا اعلان کر دیا ہے تو کوئی بھی سینما مالک انہیں کھولنے کو تیار نہیں۔
کراچی کے ایٹریئم سینما کی ترجمان انیتہ کینیتھ نے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے باوجود ابھی سینما نہیں کھولے جائیں گے کیونکہ اس حوالے سے ضابطہ کار واضح نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سینما مالکان کا وفد اس حوالے سے متعلقہ حکام سے مذاکرات کرے گا اور لوگوں کی آمد سے متعلق ایس او پیز مرتب کیے جائیں گے، اس کے بعد ہی سینما کھولنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہو سکے گا۔

 پاکستانی فلم نمائش کے لیے نہ ہونے کے باعث بھی سینما نہیں کھولے جا رہے۔ فوٹو اردو نیوز

ایک سوال کے جواب میں انیتہ کینیتھ کا کہنا تھا کہ ایس او پیز اور ضابطہ کار وضع کرنے میں وقت لگ سکتا ہے اور ویسے بھی اس وقت کوئی فلم نمائش کے لیے موجود نہیں، لہٰذا گمان یہی ہے کہ سینما کی رونقیں بحال ہونے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔
کراچی کے مشہور کیپری سینما کے مینیجر عزیز احمد نے بتایا کہ اس وقت کوئی بھی پاکستانی فلم نمائش کے لیے موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم بننے کے بعد پہلے اس کی اشتہاری مہم چلتی ہے پھر کہیں جا کے وہ نمائش کے لیے پیش ہوتی ہے، ایسے اچانک اور جلد بازی میں تو کوئی بھی پروڈکشن ہاؤس فلم نہیں لائے گا۔
عزیز احمد کا کہنا تھا کہ سینما 5 ماہ بند رہے ہیں، انہیں ایک دم سے نہیں کھولا جا سکتا، ان کی مرمت اور بحالی میں کچھ وقت تو درکار ہوگا۔ 
'شروعات میں تو شاید انگریزی فلمیں لگا کر ہی سینما چلانا پڑے، اس کا بھی ابھی فیصلہ نہیں ہوا کہ کب سے شروع کریں گے کیوں کہ ابھی تک ایس او پیز ہی مرتب نہیں ہوئے۔'
ان کا کہنا تھا کہ دیگر سینما تو شاید کافی دنوں تک بند رہیں لیکن کیپری سینما 14 یا 15 اگست سے انگریزی فلموں کی نمائش شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ متعدد سینما مالکان نے لاک ڈاؤن کے دوران ملازمین کو فارغ کر دیا اور ابھی فوری طور پر آپریشن بحال کرنے کے لیے ان کے پاس ملازمین کی مطلوبہ تعداد بھی موجود نہیں۔ 

کیپری سینما کا جلد انگریزی فلموں کی نمائش کا ارادہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سینما مالکان حکومت پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ دیگر شعبوں کی طرح سینما کے شعبے کے لیے بھی ریلیف پیکج متعارف کروایا جائے اور انہیں ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر مراعات دی جائیں، تاہم حکومت کی جانب سے سینما کھولے جانے کا اعلان ان کی توقعات کے برعکس ہے۔
سینما کے کھلنے میں تاخیر کی ایک اور بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ سینما مالکان کو لگتا ہے کہ ایس او پیز کی روشنی میں سینما کھولنا ان کے لیے نقصان دہ ہوگا، کیوں کہ اگر سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے کم ٹکٹیں فروخت کی جاتی ہیں تو نقصان ہوگا، اور اگر نقصان کو پورا کرنے کے لیے ٹکٹوں کی قیمت بڑھائی جاتی ہے تو فلم بینوں کی آمد متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ پانچ ماہ میں بیشتر افراد نے فلم بینی کے لیے متبادل کے طور پر انٹرنیٹ بیسڈ سروس، نیٹ فلکس اور ایمیزون پرائم کو دیکھنا شروع کر دیا ہے جس کا اثر سینما پر پڑے گا۔

شیئر: