سنہ 1971 میں علیحدگی کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان کے تلخ تعلقات کا دور بہت پیچھے رہ گیا ہے اور اب دونوں ملکوں نے تجارت بڑھانے اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو بنگلہ دیش کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان سے ’سنہ 1971 کی جنگ کے مظالم پر معافی‘ کا معاملہ اُٹھایا گیا۔
سنہ 2012 کے بعد پاکستان کے کسی اعلٰی عہدیدار کے دورہ بنگلہ دیش میں یہ معاملہ سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں
ڈھاکہ میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہمارے دونوں ملکوں کے عوام کے لیے اچھا کام کرنے کی گنجائش اور امکانات بہت زیادہ ہیں۔‘
پاکستان کی فوج پر 1971 کی جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر مظالم کا الزام لگایا گیا تھا۔
بنگلہ دیش کے حکام کے اندازوں کے مطابق اس جنگ میں لاکھوں افراد مارے گئے تھے، اور ڈھاکہ میں بہت سے لوگ اب بھی اسلام آباد سے ان ہلاکتوں پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ڈھاکہ کے خارجہ امور کے مشیر محمد توحید حسین نے کہا کہ معافی مانگنے والا مسئلہ تاحال حل طلب ہے، تاہم دونوں اقوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا۔
توحید حسین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم اس بات پر اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں کہ زیرِالتوا مسائل کو حل کیا جانا چاہیے تاکہ وہ ہمارے تعلقات میں رکاوٹوں کے طور پر کھڑے نہ ہوں۔‘
تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے لیے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک انڈیا جس نے مئی میں پاکستان کے ساتھ چار روزہ جنگ لڑی تھی، قریبی ملکوں میں ہونے والی اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے گا۔
ڈھاکہ اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات اگست 2024 میں اس وقت سردمہری کا شکار ہو گئے تھے جب بنگلہ دیش میں ایک عوامی بغاوت نے وزیراعظم شیخ حسینہ کی آمرانہ حکومت کو ختم کر دیا تھا اور جس کے بعد وہ انڈیا فرار ہو گئی تھیں۔