Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شعبہ طب میں جعل سازی اور انسانی اعضا کی تجارت پر سنگین سزائیں

لائسنس کے بغیر شعبہ طب میں خدمات انجام دینا قابل سزا جرم ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
ادارہ پراسیکیوشن جنرل کی جانب سے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شعبہ طب کے حوالے سے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد سخت سزاؤں سے نہیں بچ سکتے۔
غیرقانونی طور پر خود کوشعبہ طب سے منسلک کرنے یا انسانی اعضا کی تجارت کرنے والوں کے لیے قید اور جرمانے کی سزا مقرر ہے۔
ویب نیوز ’عاجل‘ نے ادارہ پراسیکیوشن جنرل کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ قانون کی شق 28 کے مطابق مملکت میں جو بھی شعبہ طب کے حوالے سے جعل سازی کا مرتکب ہوگا اسے 6 ماہ قید یا ایک لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا دی جائے گی۔
ادارے کی جانب سے چھ نکات کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ جو شخص بھی درج ذیل سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

انسانی اعضا کی تجارت بھی سنگین جرم ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

بغیر لائسنس کے طب کی پریکٹس کرنے والے۔ اپنے بارے میں غلط معلومات درج کرکے شعبہ طب کا لائسنس حاصل کرنے والے۔ ایسے افراد جو درحقیقت مذکورہ شعبے سے منسلک نہ ہوں اور جعل سازی کرکے خود کو معالج ظاہر کرتے ہوئے اس حوالے سے لوگوں کو راغب کرنے کے لیے کسی قسم کی اشتہار بازی کریں۔
وہ افراد جو اپنے لیے ایسے القابات (ڈاکٹر ، سرجن ، حکیم وغیرہ) اختیار کریں جو شعبہ طب میں مروج ہیں مگر درحقیقت وہ اس شعبے سے تعلق نہیں رکھتے وہ بھی قانونی طور پر مذکورہ بالا سزا کے مستحق ہونگے۔
جس شخص کے پاس سے ایسے آلات برآمد ہوں جو شعبہ طب سے متعلق ہوں مگر وہ حقیقی طور پر طبیب نہ ہوں اور نہ ہی ان کے پاس اس کا لائسنس ہو۔
چھٹے نکتے میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جو انسانی اعضا کی تجارت میں کسی بھی طرح ملوث پائے گئے اور ان پر یہ جرم ثابت ہوجائے تو وہ بھی قید اور جرمانے کی سزا کے مستحق ہوں گے۔
ادارے کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ قانون کی شق نمبر 28 کے تحت قید اور جرمانے کی سزا جرم کے مطابق مقرر کی جائے گی۔ جرم کے ارتکاب کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے قید یا جرمانے کی ایک سزا  یا دونوں ایک ساتھ بھی دی جا سکتی ہیں۔

شیئر: