Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سارنگ جویو کی واپسی

سارنگ جویو 11 اگست کی رات اختر کالونی میں واقع اپنے گھر سے لاپتہ ہوگئے تھے (فوٹو:ٹوئٹر)
سندھی زبان کے معروف ادیب تاج جویو کے لاپتہ ہونے والے بیٹے سارنگ جویو اتوار کی رات واپس اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
تاج جویو نے سوموار کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے روبرو پیش ہوکر بتایا کہ ان کے بیٹے سارنگ جویو رات کو دو بجے واپس آگئے ہیں۔ 'انہیں اغواء کاروں نے ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور وہ زخمی حالت میں تھے۔'
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکر نے سارنگ جویو کے مبینہ اغواء اور جبری گمشدگی کے معاملے پر آئی جی سندھ اور مسنگ پرسنز کمیٹی کے سربراہ کو پیر کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا تھا، تاہم مسنگ پرسنز کمیشن کے سربراہ جاوید اقبال پیش نہیں ہوئے۔
تاج جویو نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سارنگ جویو کو جب اختر کالونی میں ان کے گھر میں گھس کر اغواء کیا گیا تو ان کی جیب میں پندرہ سو روپے تھے، پانچ دن بعد جب مبینہ اغواء کار انہیں سہراب گوٹھ میں چھوڑ گئے تو جیب میں تین ہزار روپے ڈال گئے۔
انہوں نے کہا کہ 'پہلے سنا تھا کہ ٹھگ اور بہروپیے لوگوں کو پیسے ڈبل کرنے کے نام پہ دھوکہ دہی کرتے ہیں، اب لگتا ہے ریاست نے ڈبل شاہ والا کام شروع کر دیا ہے۔'
واضح رہے کہ تاج جویو نے حکومت کی جانب سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی لینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ 'جس ریاست نے میرے بیٹے کو اغواء کیا اس کی جانب سے اعزاز دینا لالی پاپ دینے کے مترادف ہے۔'

تاج جویو نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سارنگ جویو کو جب اختر کالونی میں ان کے گھر میں گھس کر اغواء کیا گیا (فوٹو:ٹوئٹر)

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تاج جویو کا کہنا تھا کہ جو ریاست سندھ کے حقوق پامال کرے، یہاں کے نوجوانوں کا استحصال کرے وہ اس ریاست سے ایوارڈ کیسے وصول کرسکتے ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ آج سینیٹ کمیٹی ممبران نے ان سے سوال کیا کہ اب تو ان کا بیٹا بازیاب ہوگیا ہے تو کیا اب وہ ایوارڈ وصول کرلیں گے؟ جس کے جواب میں تاج جویو نے کہا کہ ان کا مطالبہ صرف اپنے بیٹے کی بازیابی نہیں بلکہ سندھ کے تمام جبری طور پر لاپتہ بیٹوں کی رہائی ہے۔
سارنگ جویو کو مبینہ اغواء کار 11 اگست کی رات اختر کالونی میں واقع ان کے گھر سے اٹھا کر لے گئے تھے۔
آئی جی سندھ پولیس مشتاق مہر کے ترجمان کے مطابق پولیس اس معاملے میں مداخلت نہیں کر رہی تھی جبکہ واقعے کی رپورٹ محمود آباد تھانے میں درج ہونے کے باوجود تفتیشی افسر مقرر نہیں کیا گیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سندھ میں لاپتہ افراد اور سارنگ جویو کی مبینہ جبری گمشدگی کے معاملے کو اپنے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا تھا۔

 تاج جویو نے حکومت کی جانب سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی لینے سے انکار کر دیا تھا (فوٹو:پی آئی ڈی)

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کراچی پریس کلب کے سامنے کئی ماہ سے سندھ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس احتجاج میں شرکت ہی سارنگ جویو کی گمشدگی کی وجہ بنی۔
آئی جی سندھ پولیس مشتاق مہر نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ ان کے ریکارڈ کے مطابق صوبے میں 500 کے قریب افراد لاپتہ ہیں جس پر سینیٹ کمیٹی چیئرمین نے اگلی بیٹھک تک اس حوالے سے مکمل رپورٹ مرتب کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

شیئر: