Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ذکر کچھ ’شاہین کے گھونسلے‘ اور ’مارخور‘ کا

ہنزہ کی پرشکوہ چوٹیاں مہم جوئی کے دلدادہ افراد کی دلچسپی کا مرکز رہتی ہیں (فوٹو الپائن کلب)
پاکستان میں یوں تو سیروتفریح کے لیے متعدد مقامات ہیں لیکن ملک کا شمالی حصہ اور یہاں کے مختلف علاقے سیاحت کے دلدادہ مقامی اور غیر ملکی افراد کی خصوصی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔
سیاحت کے لیے معروف ان مقامات کا تذکرہ گھومنے پھرنے کے دلدادہ افراد ہی نہیں بلکہ یہاں کے مکینوں اور اب سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر بھی نمایاں رہتا ہے۔
ٹوئٹر ٹائم لائنز نے اس مرتبہ ہنزہ کو موضوع بنایا تو اس علاقے کے خوبصورت مقامات، مقامی ہنرمندوں کی تیار اشیا اور کھانوں وغیرہ کے ذکر نے بہت سوں کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ کچھ صارفین ہنزہ سے متعلق اپنی یادیں تازہ کرتے رہے تو کچھ یہاں کے قابل ذکر مقامات اور اشیا کے ذکر سے ورچوئل محفل سجاتے رہے۔
اریب علی بیگ نامی صارف نے ہنزہ میں پلرز، دروازوں میں نصب لکڑی پر بنائے گئے نقش و نگار کی تصاویر شیئر کیں تو واضح تھا کہ یہ مناظر اپنی انفرادیت اور اس کی شناخت کے لیے کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
 

ٹیلی ویژن میزبان ضرار کھوڑو نے ہنزہ کے ایک فنکار کے بنائے گئے ’مارخور‘ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے علاقے سے متعلق اپنی یادیں تازہ کیں۔ اپنی ایک الگ ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ’یہ ان (آرٹسٹ) کا سب سے اچھا کام نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں آپ کسی بھی چیز کی تصویر بھیجیں وہ آپ کو اسے لکڑی سے تراش کر دے سکتے ہیں‘۔
 

ہنزہ کے خوبصورت مقامات کی سیاحت کرنے والے جب ان علاقوں سے واقف ہو جائیں تو وہ دوسروں کو اس سے آگاہ کرنے سے خود کو روک نہیں ہاتے۔

ہنزہ کے خوبصورت علاقوں کے اس تذکرے کے دوران منگل ہی کے روز یہ خبر بھی سامنے آئی کہ چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والے مہم جوؤں کا تین رکنی وفد پاکستان پہنچا ہے، جو ہنزہ کی باتورہ فائیو یا موچو چھش چوٹی کو سر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ موچو چھش نامی یہ چوٹی قراقرم کے ذیلی سلسلے باتورہ مزتغ میں واقع اور سطح سمندر سے سات ہزار 452 میٹر یعنی 24 ہزار فٹ سے زائد بلندی کی حامل ہے۔
موچو چھش دنیا کی ان بلند پہاڑی چوٹیوں میں شامل ہے جنہیں ابھی تک عبور نہیں کیا جا سکا ہے اور کسی مذہبی یا سیاسی وجہ سے مہم جوؤں کے لیے انہیں عبور کرنے پر کوئی پابندی بھی نہیں ہیں۔
غیر ملکی مہم جوؤں کا نظر انتخاب بننے والے ہنزہ کے متعدد مقامات ایسے ہیں جو سیروسیاحت کے دلدادہ مقامی افراد میں بھی یکساں مقبولیت رکھتے ہیں، جس کا اظہار سوشل میڈیا صارفین کی سرگرمی سے ہوتا رہتا ہے۔

چیک ری پبلک سے تعلق رکھنے والے غیرملکی سیاحوں کو الپائن کلپ آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری کی جانب سے بریف کیا گیا۔ مہم جو وفد کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وبائی صورتحال کے بعد پاکستان پہنچنے پر خوش ہیں۔ ہم حکومت پاکستان کے شکرگزار ہیں جنہوں نے غیرملکیوں کے لیے پہاڑی سلسلے کھولے اور ویزے کا حصول آسان بنایا ہے۔
موچو چھش کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ اب تک عبور نہ کی جانے والی چوتی ہے، بہت سے لوگوں نے اسے سر کرنے کی کوشش کی لیکن برفانی تودوں وغیرہ کے خطرے کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکے ہیں۔

غیرملکی مہم جو کامیاب ہوتے ہیں تو وہ اس چوٹی کو عبور کرنے والے اولین افراد ہوں گے (فوٹو الپائن کلب)

الپائن کلپ کے سیکرٹری کا کہنا تھا کہ یہ ہماری سیاحت کی صنعت کے لیے اچھی علامت ہے کہ غیرملکی موجودہ وبائی صورتحال کے باوجود پاکستان آنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ حکومتی اقدامات کے باعث کورونا کیسز میں کمی کے بعد امکان ہے کہ مزید سیاح بھی پاکستان پہنچیں گے۔
 

شیئر: